|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2023

برشور، پشین : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ قومی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر قسم قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برشور اور توبہ کاکڑی علاقائی کانفرنسوں کے کھلے اجلاس کے عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، مرکزی سیکریٹری حاجی اعظم مسیزئی، صوبائی سیکریٹری مالیات علی ترین، امیر افغان اور نصیب اللہ کلیوال نے بھی خطاب کیا۔

اس سے پیشتر علاقائی کانفرنسوں کے بند اجلاس منعقد ہوئے جس میں برشور اور توبہ کاکڑی کے لیے الگ الگ 21 رکنی ایگزیکٹیوز کا انتخاب عمل میں لایا گیا جس سے عیسی روشان اور نصراللہ زیرے نے حلف لیا۔ خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ برشور اور توبہ کاکڑی کی طرح پشتونخوا وطن کے عوام اپنے وطن کے بے شمار وسائل کے مالک ہونے کے باوجود شدید مسائل اور مشکلات کا شکار ہے اور حالات اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ عوام اپنے اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے سخت پریشان ہیں۔ یہ غربت، بیروزگاری، جہالت، پسماندگی ہماری قسمت بلکل بھی نہیں بلکہ اسکی بنیادی وجہ ہماری قومی غلامی اور ہمارے قدرتی وسائل پر استعماری قبضہ ہے۔

جب تک ہم مسائل کے بنیادی وجوہات کا ادراک اور اسکے خاتمے کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھائیں گے ہماری قومی حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے۔ اسی لیے پشتونخوامیپ کے رہنما اور کارکن سیاست کو عبادت سمجھ کر عوام کو متحد، منظم اور متحرک کرنے کیلئے دن رات جدوجہد میں مصروف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر دن عوام کی ایک بڑی تعداد پارٹی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں جو پارٹی کے برحق اور عوام دوست بیانیے پر اعتماد اور بھروسے کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی استعماری بالادستی کی وجہ سے پشتونخوا وطن کے قدرتی وسائل ہمارے عوام کیلئے عذاب بنا دیے گئے ہیں ان ہی قدرتی وسائل کی وجہ سے ہمارے علاقوں پر دہشت گردی مسلط کرکے خونریزی کی جارہی ہے تاکہ علاقے کے عوام کیلئے قدرتی وسائل سے مالامال علاقے نو گو ایریا بناکر وسائل آسانی سے لوٹے جاسکے۔

انہوں نے ضلع شیرانی کے علاقے دہانہ سر میں پولیس چوکی پر دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہرنائی، شاہرگ، خوست، مانگی اور اب شیرانی کے علاقے دہانہ سر میں دہشتگردی کے واقعات اس منصوبے کی کڑی ہے لیکن عوام کو اب ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے حقوق اور وسائل سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی مصنوعی دہشتگردی مسلط کرکے ریاستی سیکورٹی اداروں کی موجودگی کیلئے مذید جواز پیدا کیا جاسکتا ہے۔ بدترین معاشی حالات اور اوپر سے دہشتگردی مسلط کرنے کی وجہ سے ہمارے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اب عوام کے آواز کو سننا پڑیگا بصورت دیگر تمام تر حالات کی ذمہ داری ملک کی اسٹبلیشمنٹ پر عائد ہوگی۔