|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2023

ژوب: سانحہ دھانہ سر واقع کے خلاف آل پارٹیز ایکشن کمیٹی ٹرانسپورٹ یونین، انجمن تاجران کی کال پر ژوب کوئٹہ اورژوب ڈی آئی خان قومی شاہراھ کو احتجاجاً بند کر دیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز دھانہ سر پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے جس پر عوامی ردعمل پر کمشنر ژوب ڈویژن آفس کے سامنے لاشیں رکھ کر احتجاجی دھرنا شروع کیا اور احتجاجی دھرنا چوتھے دن میں داخل ہوا۔

آل پارٹیز ایکشن کمیٹی انجمن تاجران ٹرانسپورٹ یونین کی کال پر صبح اٹھ بجے سے دوپہر دو بجے تک ژوب کوئٹہ ژوب ڈی آئی خان نیشنل ہائی وے کو ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جس سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا رہا بعد ازاں عوام خصوصاً مسافروں کے سخت گرمی میں شدید مشکلات کے پیش نظر پر تاہم پہیہ جام ہڑتال ختم کردی اور ژوب کوئٹہ اور ڈی آئی خان قومی شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔

جوکہ آئندہ کا لائحہ عمل بعد میں طے کریں گے اس موقع پر مختلف سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ دھانہ سر پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے پولیس جوانوں کو شہید کر کے لہو لہان کر دیا لیکن بدقسمتی سے حکومت کی جانب کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ہے اور نہ واقع کی چھان بین کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف سی چیک پوسٹوں سے امن و امان قائم نہیں ہو سکا بلکہ ایف سی چیک پوسٹ کے چند فاصلے پولیس چیک پوسٹ پر عرصہ کئی گھنٹے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا لیکن باوجود پولیس اہلکاروں کو نہیں بچا سکے ۔

جو ایک سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کے حصول تک احتجاجی دھرنا جاری رہیگا ژوب شیرانی کے عوام محب وطن اور بدامنی پھیلانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائے گی انہوں نے وزیر اعظم پاکستان وزیر اعلی بلوچستان اور کورکمانڈر بلوچستان اور آئی جی ایف سی سے مطالبہ کیا کہ سانحہ دھانہ سر واقع کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور دھانہ سر ایف سی چیک پوسٹ کو پوری طور پر ختم کیا جائے اور چیک پوسٹ لیویز فورس کے حوالے کیا جائے اور پولیس شہید اہلکاروں کو انصاف دلائی جائے بصورت دیگر ژوب شیرانی کے عوام مزید سخت ترین احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔