|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2023

کوئٹہ :  آل پاکستان بس یونین کے صدر حاجی میر دولت علی لہڑی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل کے حل سڑکوں کی خستہ حالی اور سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے چیکنگ کے بہانے گھنٹوں چیک پوسٹوں پر گاڑیوں کو روک کر ڈرائیور عملے اور مسافروں سے ناروا سلوک کے ساتھ ساتھ چینی ،کھاد کو بہانہ بناکر غیرقانونی کاروائی کر کے مشکلات پیدا کرنے اور ہرنائی میں مال بردار گاڑیوں کو جلانے اور انہیں تحفظ فراہم نہ کرنے کے خلاف 8جولائی کو منعقدہ اجلاس میں بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی تاریخ کا اعلان اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان کے تمام روٹس کے ٹرانسپورٹرز، انجمن تاجران، ٹرک، منی ویگن، مزدا سمیت تمام ٹرانسپورٹرز کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں آل بلوچستان بس فیڈریشن کے لالا سعید جان لہڑی، تفتان بس یونین کے صدر حاجی ملک شاہ جمالدینی، کراچی یونین کے چیئرمین میر عبداللہ کرد، آل بلوچستان بس ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی کے صدر حاجی حبیب اللہ، کوئٹہ مکران روٹ کے صدر حاجی علی نواز لہڑی، بلوچستان ٹرک ایسوسی ایشن کے صدر حاجی نور محمد شاہوانی، انجمن تاجران کے صدر رحیم آغا، منی ویگن کے حاجی دل مراد، حاجی محمد افضل شاہوانی، خاران ویگن یونین کے ملک شاہ داد شاہوانی، مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدرعبدالر حیم کاکڑ، مشترکہ بس بلوچستان کے محمود خان بادینی، حاجی ولو جان ناصر، دالبندین خاران سے میر سراج جتک، پنجاب روٹ سے حاجی ایوب خان ناصر، عبدالباری مشوانی، حاجی خلیج لہڑی، سندھ بلوچستان کے صدر حاجی میر ذولفقار لہڑی، حاجی عبدالمالک محمد حسنی، حاجی نصر اللہ دہوار، ترجمان ناصر شاہوانی بھی موجود تھے میر دولت علی لہڑی، میر سعید احمد لہڑی، حاجی نور محمد شاہوانی، حاجی ملک شاہ جمالدینی، عبداللہ کرد، عبدالرحیم کاکڑ، رحیم آغا، سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان لاوارث صوبہ ہے۔

یہاں کے حکمرانوں اور ارباب اختیار کی عدم توجہی کی وجہ سے دیگر شعبوں کی طرح ٹرانسپوٹر تاجر برادری ذمہ دار اور عوام مشکلات سے دو چار ہیں بلوچستان بھر کی شاہراہوں پر ہزاروں کی تعداد پر چیک پوسٹیں ہونے کے باوجود سمگلنگ کے نام پر ٹرانسپوٹروں تاجر برادری کو مشکلات سے دو چار کیا جا ئے اور مسافر کوچز کو روک کر اور چھوٹی گاڑیوں مزدہ ٹرکوں میں پر چون اور کھانے پینے کا سامان چینی، اور کھاد جو کہ لوگ اپنی زمینوں اور گھروں کے استعمال کیلئے لے جاتے ہیں اسے سمگلنگ کا نام دے کر مال اتار لیتے ہیںاور کوچوں کے عملے اور مسافروں کے ساتھ غیر انسانی برتائو کیا جاتا ہے جبکہ رات کی تاریخی میں ہزاروںکی تعداد میں محکمہ انڈسٹری کے توسط سے چینی اور کھاد کی نام نہاد پرمٹ کے ذریعے کی سمگلنگ کی جاتی ہے جبکہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو اپنے گھروں کے استعمال کے لئے سامان لے جانے پر پابندی لگائی جاتی ہے سڑکوں کی حالت زار سب کے سامنے ہیں سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں اور انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں ہم نے حادثات کے مقدمات این ایچ اے کے خلاف درج کروانے ہیں۔

کوئٹہ اور بلوچستان میں کوئی جدید دور کے مطابق دو رویہ سڑکیں نہیں اور سڑکوں کو اکھاڑ کر تاجروں شہریوں ٹرانسپوٹروں کیلئے مشکلات پیدا کر دی جاتی ہیں اور ان سڑکوں کی مقررہ وقت میں تعمیر اور مرمت یقینی نہیں بنائی جاتی آج بھی کوئٹہ کی 5سال سے سڑکیں زیر تعمیر ہیں گزشتہ سال سیلاب سے تباہ ہونے والے پل اور سڑکیں آج بھی جوں کی توں ہیں جس سے ٹرانسپوٹروں کو گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی وجہ سے بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے ہرنائی میں مال بردار گاڑیوں کو جلایا جاتا ہے اور مالکان کو اربوں روپے کا نقصان دیا گیا ہے ٹرانسپوٹروں کو اربوں روپے کے ٹیکس دیتے ہیں اسکے بدلے میں حکومت اور ارباب اختیار کوئی سہولت نہیں دیتے اور نہ ہی وزیراعلیٰ چیف سیکرٹری اور دیگر اعلی حکام ٹرانسپوٹروں تاجر برادری اور ان شعبوں سے وابستہ لوگوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے کوئی توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی ان سے ملاقات کر کے ان کی مشکلات کو سن کر اسے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں

اس طرح کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل کے حل سڑکوں کی خستہ حالی اور سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے چیکنگ کے بہانے گھنٹوں چیک پوسٹوں پر گاڑیوں کو روک کر ڈرائیور عملے اور مسافروں سے ناروا سلوک کے ساتھ ساتھ چینی ،کھاد کو بہانہ بناکر غیرقانونی کاروائی کر کے مشکلات پیدا کرنے اور ہرنائی میں مال بردار گاڑیوں کو جلانے اور انہیں تحفظ فراہم نہ کرنے کے خلاف 8جولائی کی سہ پہر 4بجے ٹرک اڈہ ہزار کنجی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی تاریخ کا اعلان اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔