|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2023

اسلام آباد، 10 جولائی :پاپولیشن کونسل کی قومی میڈیا میٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 48 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں 79 فیصد افرادی قوت کا حصہ نہیں ہیں اور خواتین کی مجموعی آبادی سے صرف 10 فیصد عورتیں اپنی صحت کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہیں۔ پیر کو اسلام آباد میں آبادی کے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان پاپولیشن کونسل کے نیشل میڈیا کولیشن میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ “صنفی مساوات کے حوالے سے دیکھا جائے تو گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس2 202 کے درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں صنفی مساوات کی شرح بہت کم ہے۔پاکستان میں صنفی عدم مساوات اس لئے بھی زیادہ گہری ہے کہ ملک میں صرف 21 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹوں کی شرح بھی کم ہے۔ میڈیا فیصلہ سازوں، پالیسی سازوں اور حکومتوں کو اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور لڑکیوں کی تعلیم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا، لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور صنفی مساوات قومی اہمیت کے توجہ طلب مسائل ہیں جن پر میڈیا اور سول سوسائٹی کے کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں ، ڈاکٹر میر نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ بیک وقت تعلیم، صحت بشمول خاندانی منصوبہ بندی اور قومی سطح پر خواتین کی افرادی قوت میں موثر شمولیت پر توجہ دے کر ترقی کے اہداف کے حصول میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔
پروگرام میں شریک صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے پاپولیشن کونسل کی سینئر پراجیکٹ آفیسر ام ِکلثوم نے خواتین کی تعلیم، صحت اور لیبر فورس کی شرکت کے اعداد و شمار کا علاقائی سطح پر موازنہ پیش کرتے ہوئے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی خبروں کے ذریعے ان مسائل پر شعوری آگاہی کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 37 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں جن کے اسکولوں میں داخلے اور ثانوی سطح تک مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی خوراک، تعلیم اور صحت کی ضروریات کو پورا کرنے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کےخاتمےکے لئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سوشل اینڈ پالیسی ایڈوائزر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ پاکستانی خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرکے اور ان کی تولیدی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لا یاجا سکے اور آبادی اوروسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ ایک ایسا موقع ہے جو آبادی سے متعلقہ معاملات کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے۔پاکستان میں کم شرح خواندگی کی وجہ سے خواتین کو بااختیار بنانا ایک اہم چیلنج ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے میڈیا کے ذریعے فیصلہ سازوں تک آواز پہنچائی جاسکتی ہے ۔ میٹنگ میں شریک ملک بھر کے صحافیوں نے آبادی اور وسائل میں توازن کے لئے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔