ہولی ووڈ فلم اسکرین رائٹرز سمیت اداکاروں نے ہڑتال کا آغاز کردیا ہے، یہ ہڑتال 60 سالوں میں پہلی بار ہورہی ہے جس کی وجہ سے خیال کیا جارہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری وقتی طور پر مفلوج ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں ہولی ووڈ اداکار اسکرین رائٹرز کے ساتھ ہڑتال کا حصہ بن گئے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ صنعت کو معاشی نقصان کا سامنا اور اربوں ڈالرز کا ایک اور دھچکا لگ سکتا ہے۔
ہڑتال کی وجہ سے امریکی فلم انڈسٹری میں بیشتر فلموں کے منصوبے اور فلم کی پروموشن کا کام رک جائے گا۔
ہڑتال کی وجہ سے اوتار اور گلیڈی ایٹر کے سیکوئل سمیت فلمی صنعت کی بڑی فلمیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
لکھاریوں کے ساتھ ہزاروں اداکار اس ہڑتال کا حصہ ہیں، انہیں تنخواہوں، کام کرنے کے حالات میں بہتری، اسٹریمنگ سروس کے منافع میں منصفانہ حصہ اور ٹی وی اور فلم میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال سے متعلق تحفظات ہیں۔
ہولی ووڈکے اول درجے کے اداکاروں سمیت ایک لاکھ 60 ہزار فنکاروں کی نمائندگی کرنے والا ادارہ اسکرین ایکٹرز گلڈ (SAG-AFTRA) اور رائٹرز گلڈ آف امریکا (ڈبلیو جی اے) بنیادی تنخواہوں اور بقایا جات میں اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی ضمانت دی جائے کہ اداکاروں کی جگہ مصنوعی ذہانت نہیں لے گی۔
اداکاروں کی یونین نے والٹ ڈزنی کمپنی اور نیٹ فلکس انکارپوریشن سمیت اسٹوڈیوز کے ساتھ ناکام مذاکرات کے بعد بعد ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
ہڑتال کا آغاز جمعے (14 جولائی) کو ہوا تھا، حکام کا کہنا تھا کہ نیویارک اور لاس اینجلس سے ہڑتال کا آغاز ہوگا۔
نیویارک سٹی اور لاس اینجلس میں ہزاروں کی تعداد میں اداکاروں نے وارنر برادرز، پیراماؤنٹ اور دیگر بڑے اسٹوڈیوز کے دفاتر کے باہر نعرے لگائے اور ہاتھ کارڈز (جس میں نعرے درج تھے) لہراتے ہوئے مارچ کیا۔
لاس اینجلس میں نیٹ فلکس کے دفتر کے باہر دھرنا دینے والے بہت سے لوگوں میں شامل ہونے والی اداکارہ اینڈریا سلوم کہتی ہیں کہ ’1990 کے مقابلے آج کے دور میں مجھے فلم میں کام کرنے کے لیے کم معاوضہ ملتا ہے اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ کام کرکے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔
ایچ بی او کی فلم Succession میں مرکزی اداکار کرنے والے اداکار برائن کاکس نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ہڑتال رواں سال کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔
اسکاٹش اسٹار نے بتایا کہ ’یہ لوگ ہمیں دبانے کی کوشش کررہے ہیں، کیونکہ اسٹریمنگ سے بہت کمایا جاسکتا ہے اور یہ لوگ نہیں چاہتے کہ یہ پیسہ اداکاروں اور لکھاریوں کے پاس جائے۔
دوسری جانب اسٹوڈیوز کی جانب سے مذاکرات کرنے والا گروپ الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز (AMPTP) نے کہا کہ انہوں نے یونین کے اراکین کو پیشکش کی تھی جن میں 35 برس کے عرصے کے دوران ایسے افراد کی تنخواہوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا جائے گا جنہیں انتہائی کم معاوضہ دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ان کو ایک دن کی تنخواہ کے عوض اپنی تصویر کے حقوق کمپنی کو دینا ہوں گے جسے زندگی بھر کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
جن میں 35 سالوں میں کم از کم تنخواہ کی سطح میں سب سے زیادہ فیصد اضافہ اور تخلیقی AI کے ذریعہ اداکاروں کی تصاویر کے استعمال کے ارد گرد ”زبردست“ تحفظات شامل ہیں۔
اے اہم پی ٹی پی گروپ نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھنے کے بجائے یونین نے وہ راستہ اختیار کیا ہے جس کی وجہ سے اس شعبے پر انحصار کرنے والے ہزاروں افراد کے لیے معاشی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
دو تنظیموں کی ’ڈبل ہڑتال‘ 1960 کے بعد پہلا ایسا موقع ہے، جب اس وقت ہالی وڈ اداکار سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن نے ایس اے جی کی ہڑتال کی قیادت کی تھی۔
یہ ان کے سیاست میں قدم رکھنے سے کافی پہلے کی بات ہے۔ ہالی وڈ کے اداکاروں نے آخری بار 1980 میں ہڑتال کی تھی۔
اداکاروں کی ہڑتال کے باعث امریکی فلم اسٹوڈیوز اور اسکرپٹ ٹیلی ویژن سمیت دیگر پروڈکشن ہاؤس بند ہوسکتے ہیں۔