|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2023

وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ٹرانس جینڈر ایکٹ کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی اور  سول سوسائٹی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ٹرانس جینڈر ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا، عدالت نے ایکٹ کی کچھ دفعات کو شریعت کے خلاف قرار دیا تھا۔

 

ٹرانس جینڈر رائٹس کی ڈائریکٹر نایاب علی اور صارم عمران نے اس حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے ایک پوری کمیونٹی کے شناخت کے حقوق سے انکار کیا، سپریم کورٹ وفاعی شرعی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار  دے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ قانون سازی کمیونٹی کے اتفاق رائےکی نمائندگی کرتی ہے، قانون منتخب نمائندوں کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا، وفاقی شرعی عدالت نے اپنے دائرہ اختیار  سے تجاوز کیا۔

وفاقی شرعی عدالت نے صنفی شناخت اور وراثت کے حق سےمتعلق دفعات کو شرعی قانون سے متصادم قرار دیا تھا۔