|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2023

کوئٹہ: پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان اور جسٹس محمدہاشم کاکڑ نے گزشتہ روز ضلع لورالائی کا دورہ کیا تھا۔

جہاں انہوں نے لورالائی کورٹ کے دورے کے دوران ہائی کورٹ بینچ کے لئے اراضی اور ویڈیو لنک کامعائنہ کیا۔

لورالائی میڈیکل کالج ،لورلائی یونیورسٹی اور ڈسٹرکٹ جیل کادورہ بھی کیاتھاانہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وکلاء باڈیزی کا روز اول سے بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ بلوچستان کے تمام بینچز میں ریگولر بنیادوں پر ججز بیٹھ کر کیسز سنیں تاکہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوں،

اور حکومتی اداروں کے اوپر چیک اینڈ بیلنس کا ماحول برقراررکھاجاسکے،

انہوں نے کہاکہ سال یا دو سال میں ایک بار دورہ کرکے حکومتی اداروں کی ڈرامائی دوروں سے شفافیت کو یقینی نہیں بنایاجاسکتا اور نہ ہی بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔

اس کیلئے ضروری ہے کہ ہائی کورٹ کے تمام بینچز ریگولر ہوں اور وہاں ججز مستقل کام کرے کیونکہ ایک دن کے ڈرامئی دوروں کیلئے سرکار تمام تر مشینری بحال کرتی ہے۔

اور ناجائز لاکھوں کے بل بھی ہر طرف سے کلیمز کئے جاتے ہیں،

عدالت وہ واحد ادارہ ہے جہاں روز مرہ کی بنیاد پر شفافیت یقینی بنایا جاسکتا ہے،

اور ایک چیک اینڈ بیلنس کا ماحول برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

گزشتہ روز کوئٹہ سے اسلام آباد سفر کے دوران ڑوب میں انٹرنیٹ کام نہیں کرررہا تھا،

اور لورالائی بلکہ پورے بلوچستان میں انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ھونا سیکورٹی رسک کی وجوہات بتایا جاتا ھے۔

کیا ایسے کمزور انٹرنیٹ سسٹم کی موجودگی میں لورالائی میں وڈیو لنک کے ذریعے انصاف فراھم ھوسکتا ھے،

 میرے خیال میں ناممکن ھے بلکہ فنڈز کا ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ھے اور عدلیہ پر لازم ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرے،

ایک ائینی حقوق جسے بنیادی نوعیت کے اھم ادارے کے قیام کو آنا کامسئلہ نہ بنایاجائے اور کوئٹہ کے موجودہ بلڈینگ میں مزید کورٹ روم بنانے اور لورلائی میں نئے بلڈنگ کی تعمیر تک لورالائی سیشن کورٹ ھی میں کورٹ روم بنا کرکے لورالائی ہائی کورٹ میں مستقل بنیادوں پر سماعت شروع کی جائیں۔

تاکہ بلوچستان کے غریب لوگوں کو بروقت اور گھر کے دہلیز پر انصاف میسر ہوں جو انکے ائینی اور قانوں حق ھے لیکن افسوس اس بات پر کہ ائین کے تحفظ کے حلف اٹھانے والے خود بلوچستان کے غریب عوام کے بنیادی حقوق فراھم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتے جارے ہیں۔