|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2023

جکارتا: جنوبی افریقا میں ہونے والی برکس گروپ کے اجلاس کے بعد انڈونیشیا کے صدر نے کہا ہے کہ گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے جلد بازی سے کام نہیں لیں گے۔

قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق ابھرتی ہوئی معیشتوں  برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقا کے معاشی اتحاد ’’برکس‘‘ کا اجلاس انڈونیشیا کے اتحاد کا رکن بنے بغیر ہی ختم ہوگیا۔

برکس میں شمولیت کے لیے تقریباً 40 نئے ممالک نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن صرف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، مصر، ایتھوپیا،  اور ارجنٹائن کی شمولیت کا اعلان کیا گیا یعنی اب یہ اتحاد پانچ ممالک سے بڑھ کر 11 ممالک پر مشتمل ہوگا۔

تاہم برکس میں نئے رکن ممالک کی شمولیت میں انڈونیشیا کا شامل نہ ہونا سب کے لیے حیران کن تھا۔ جس کی وجہ گروپ میں چین اور روس جیسے بڑے ممالک کی موجودگی پر انڈونیشیا کے تحفظات ہوسکتے ہیں۔

انڈونیشیا برکس اتحاد میں شمولیت کا سب سے اہل ملک سمجھا جاتا ہے اور برکس کے رکن ممالک نے بھی انڈونیشیا کی شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ماہرین اقتصادیات بھی برکس میں شمولیت کو قدرتی وسائل سے مالامال ملک انڈونیشیا کے لیے مفید اور فطری اتحاد قرار دے رہے تھے جس کے باعث محسوس ہورہا تھا کہ اس اجلاس میں انڈونیشیا کے برکس میں شمولیت کا اعلان ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ 27 کروڑ آبادی کے حامل جنوبی ایشیائی ملک انڈونیشیا خطے میں اہم اور ابھرتی ہوئی معیشت ہے اور رواں صدی کے وسط تک دنیا کی 5 بڑی معیشتوں میں جگہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے۔

انڈونیشیا نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی طرح صلاحیت رکھنے کے باوجود برکس سے دوری رکھنے کو بہتر سمجھا جو اس کی اتحاد سے غیر وابستہ رہنے کی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے برکس اجلاس کے اختتام پر شمولیت میں مزید تاخیر کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اتحاد کی رکنیت کے خواہاں تھے لیکن اس کے لیے کوئی جلدی بازی نہیں کرنا چاہتے۔

برکس اجلاس کی میزبانی کرنے والے ملک جنوبی افریقا کے سفیر انیل سوکال نے اس حوالے سے کہا تھا کہ انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان سے مشورہ کرے گا جس کے لیے برکس سے مزید کچھ وقت مانگا ہے۔

ماہرین نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اتحاد برکس میں انڈونیشیا کے عدم شمولیت کے فیصلے کی وجہ اس کی دہائیوں سے جاری خطے میں غیر وابستہ رہنے کی پالیسی کو قرار دیا۔