صدر ابراہیم رئيسی نے اسی طرح علاقے میں ترکیہ کی سیکوریٹی کی تشویشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلہ کا سب سے موثر طریقہ علاقے کے تمام ملکوں کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام ہے ۔
انہوں نے قفقاز سمیت علاقے میں غیر علاقائی طاقتوں کی موجودگي کے سد باب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسائل کو علاقائی ملکوں کے درمیان بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔
اس ملاقات میں ترکیہ کے وزير خارجہ ہاکان فیدان نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران اور ترکیہ باہمی تعاون میں اضافہ کی بے پناہ گنجائش رکھتے ہيں کہا کہ باہمی تجارت کو 30 ارب ڈالر تک پہنچانا ممکن ہے اور ترکیہ اس کے لئے پر عزم ہے۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعاون میں فروغ کے لئے ایران و ترکیہ کے سربراہوں کی خاص توجہ ضروری ہے اور ترکیہ برکس میں رکنیت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے حمایت کا خواہاں ہے۔