ھارت میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے عالمی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اجلاس میں غریب ممالک کیلئے قرضوں میں ریلیف،موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات اور غذائی تحفظ بڑھانے پر بھی بات ہوگی۔
دو روزہ جی 20 سربراہی اجلاس کل سے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں شروع ہو رہا ہے، اجلاس میں شرکت کیلئے سربراہوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، امریکی صدر جو بائیڈن بھی جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیےنئی دلی پہنچ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک بھی جی 20 سربراہی اجلاس کیلئے بھارت پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چینی صدرشی جن پنگ نے بھارت میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی ان کی جگہ چینی وزیر اعظم لی چیانگ اجلاس میں شریک ہوں گے۔
اس کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی۔
کل سے نئی دلی میں شروع ہونے والے اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سرمایہ کاری فورم کی میزبانی کریں گے، سرمایہ کاری فورم میں کیمیکلز،انرجی،مینو فیکچرنگ اور ٹیکنالوجی پراجیکٹس پر توجہ مرکوز رہے گی۔
سعودی وزارت سرمایہ کاری کے مطابق سرمایہ کاری فورم کا مقصد تیل پر انحصار کے ساتھ ساتھ معیشت میں تنوع کی کوشش کرنا ہے۔
اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے امریکا، بھارت اور یواے ای کے رہنماؤں کے ساتھ ایک انفرا اسٹرکچر ڈیل کا بھی امکان ہے جس کےتحت خلیجی اور عرب ممالک ریلوے اور بندرگاہوں کے ذریعے بھارت سے جڑ سکیں گے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی 15 سے زائد عالمی رہنماؤں سے سائیڈ لائن ملاقاتیں کریں گے۔
بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آج اپنی رہائش گاہ پر امریکی صدر جوبائیڈن ،وزیراعظم بنگلا دیش اور وزیراعظم موریشس سے دوطرفہ ملاقات کریں گے۔یہ ملاقاتیں دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے ، ترقیاتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کریں گی۔
دوسری جانب نئی دلی میں جی20 اجلاس سے قبل تبتی کمیونٹی نے احتجاج کیا،نئی دلی میں جی20اجلاس کےحوالےسےسکیورٹی سخت ہے۔