|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2023

آئی ایم ایف نے بجلی بلوں میں ریلیف کی منظوری دے دی، تاہم 400 یونٹ والے صارفین کیلئے ریلیف کی تجویز مسترد کر دی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق 200 یونٹ والے صارفین کو بجلی بلوں میں ریلیف دیا جائے گا، وزیراعظم سرکولیشن سمری کے ذریعے بجلی بلوں میں ریلیف کی منظوری دیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ بلوں میں ریلیف اگست 2023 کیلئے دیا گیا،تاخیر سے بل ادا کرنے پر 10 فیصد اضافی جرمانہ نہیں دینا پڑے گا،200 یونٹ تک صارفین سے بل قسطوں میں وصول کرنے پر اتفاق ہو ا ہے۔ بل قسطوں میں منظور کرنے کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 40 لاکھ صارفین کو وقتی ریلیف ملنے کا امکان ہے، 400 یونٹ تک ریلیف کی صورت میں 3 کروڑ 20 لاکھ صارفین مستفید ہو سکتے تھے

آئی ایم ایف نے بجلی، گیس چوروں کے خلاف کریک ڈائون اور ریکوری بہتر بنانے پر زور دیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں بھی 45 سے 50 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے، گیس ٹیرف میں اضافہ کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے۔بہرحال آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد اب کوئی ایسا فیصلہ لازمی بات ہے۔

کہ نگراں حکومت ہو یا پھر منتخب حکومت نہیں کرسکتی جو شرائط کے خلاف ہو ہر صورت آئی ایم ایف کی ہدایات پر چلنا ہوگا چونکہ پچھلی بار آئی ایم ایف کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت نے خلاف ورزی کی جس کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کو رقم دینا بند کردیا ۔

پھر پی ڈی ایم حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ متعددملاقاتیں کیں، سابق وزیراعظم میاںمحمد شہباز شریف نے خود براہ راست ملاقات کرکے یہ یقین دہانی کرائی کہ معاہدے کی مکمل پاسداری کی جائے گی جس کے بعد آئی ایم ایف نے نہ صرف دوست ممالک سے رقم لینے کی شرط رکھی۔

بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کرکے انہیں اعتماد میں لیا تاکہ اگلی حکومت جس کی بھی ہوبعد میں معاہدے سے روگردانی کا معاملہ نہ آئے۔ البتہ اب اگر بجلی کے بلوں میں تھوڑا بہت ریلیف ملے گا توکیا عوام اس سے بھرپور استفادہ کرسکیں گے قطعاََ نہیں۔

چونکہ ٹیکسز اور چارجز اتنے زیادہ ہیں کہ عوام پر بوجھ لازمی پڑے گا اب جبکہ سردی کی بھی آمد ہے اس دوران گیس کی قیمتوں میں اضافے سے شہری زیادہ پریشان ہونگے کیونکہ سرد موسم میں گیس کا استعمال پورے ملک میںبڑھ جاتا ہے تو گیس بلوں کا مسئلہ بھی سراٹھائے گا۔

،ایک تو گیس پریشر یا گیس ہی بعض علاقوں میں ناپیدہوجاتی ہے تو شہریوں کا غصہ بڑھے گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ مستقبل میں کیا فیصلے معاشی حوالے سے ہونگے جس سے بہتری پیدا ہوجائے ،امید پر دنیا قائم ہے مگر عملاََ بھی معاشی پلان تیار کرکے اسے عملی جامہ پہنا کر کسی نہ کسی طرح عوام کو ریلیف دینا ہوگا، نہیں تو بار بار احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنے والی عوام کو واپس لوٹانا مشکل بھی ہوسکتا ہے، اور حالات قابو سے باہر بھی ہوسکتے ہیں۔