|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2023

ڈیرہ اللہ یار: سماجی کارکن حمیدہ نور کے والد پر مسلح افراد کا تشدد ، موٹرسائیکل اور ٹریکٹر قبضے میں لے لیے

ڈیرہ اللہ یار : معروف سماجی کارکن حمیدہ نور کے والد ’نوراحمد‘ پر مسلح افراد نے تشدد کرکے انھیں اپنی زمین واقع بالان شاخ ضلع جعفرآباد پر ہل چلانے سے روک دیا۔

حمیدہ نور کے خاندانی ذرائع نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ’حمیدہ نور کے والد نوراحمد ولد عبدالرزاق اپنے بیٹے کے ساتھ اپنی زمین پر ہل چلا رہے تھے کہ مسلح افراد ان پر حملہ کیا ، تشدد کا نشانہ بنایا اور ہوائی فائرنگ کرکے انھیں دہشت زدہ کیا۔اس حملے پر متاثرہ افراد نے مزاحمت کی بجائے وہاں سے نکلنے کو ترجیح دی لیکن راستے میں مزید درجنوں افراد نے ان کا گھیراؤ کیا اور انھیں مارپیٹ کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے موبائل فون چھین کر توڑ دیے۔‘

ذرائع نے بتایا کہ ایک علاقائی معزز شخصیت نے بیچ بچاؤ کرکے نوراحمد اور ان کے بیٹے کی جان بچائی اور وہاں سے بحفاظت نکلنے میں مدد کی۔

مذکورہ خاندان کے مطابق گذشتہ کئی سالوں کے جرگے اور عدالتی فیصلےمیں اس زمین پر نوراحمد کی حق ملکیت تسلیم کی گئی تھی لیکن بااثر افراد عدالت اور جرگوں کے فیصلوں کو طاقت کے زور پر ماننے سے انکاری ہیں اور زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس واقعے پر جوڈیشل مجسٹریٹ ڈیرہ اللہ یار کی عدالت نے 14 ستمبر کو فوجداری دفعات کے تحت ملزم امداد ولد خداددوست رند ساکن گوٹھ محمد خان رند کی وارنٹ گرفتاری جاری کرکے انھیں گر فتار کرکے عدالت کی روبر حاضر کرنے کا حکم دیا ہے۔

لیکن حمیدہ نور کا خاندان پولسی کے رویے سے شاکی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ محبت شاخ کی پولیس کو اطلاع دی گئی تھی کہ وہ زمین پر آنے کی صورت ملزمان کو گرفتار کرے لیکن عدالتی حکم اور ایس ایچ ڈیرہ اللہ یار’طالب لاشاری‘ کو بار بار توجہ دلانے کے باوجود سرسری کارروائی کے بعد معاملے کو ٹال دیا گیا۔

’آئی جی شال کے پاس پولیس پروٹیکشن کا مطالبہ کیا گیا ہےاور عدالتی حکم پر پولیس کی کارروائی نہ کرنے کی شکایت کی گئی ہے ۔لیکن پولیس بجائے متاثرین کو تحفظ دیتے ملزمان کو اپنی حمایت کا احساس دلا رہی ہے۔‘

حمیدہ نور کے خاندان کا دعوی ہے کہ پولیس کو اطلاع ہونے کے باوجود ان کے موٹرسائیکل اور ٹریکٹر بھی قبضے میں لیے گئٛے ہیں۔اور ان کے والد نوراحمد جو کہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں تشدد کی وجہ سے زخمی ہیں ۔

انھوں نے کہا خاندان کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار ’ امداد رند‘ اور ’ پولیس‘ ہوں گے۔