|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2023

تربت: حق دو تحریک بلوچستان کے قائد مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اور حق دو تحریک بلوچستان کے چیئرمین حسین واڈیلہ نے تربت میں حق دو تحریک کیچ کے ضلعی دفتر کی افتتاح کے موقع پرمنعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو وفاداری راس نہیں آتی۔

وہ ہمیشہ اپنے وفاداروں کو دباتی اور آنکھ دکھانے والوں کو عزت دیتی ہے، ۔

حق دو تحریک اسلام آباد کی مخصوص مائنڈ سیٹ کے خلاف جدوجہدکررہی ہے، اسلام آباد بلوچ کی خوشحالی سے خوف محسوس کرتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا استحکام بلوچ کی بدحالی میں ہے، وقت ثابت کرے گا کہ واجہ کاروں کا آدمی کون ہے، ہماری جدوجہد صرف اسمبلی کی کسی سیٹ کیلئے نہیں تاہم ہم پارلیمنٹ جانا چاہتے ہیں۔

تاکہ قوم کومعلوم ہوسکے کہ حقیقی قیادت ایسی ہوتی ہے لوگ دیکھیں کہ حسین واڈیلہ اور دیگر نمائندوں میں فرق کیاہے، حق دو تحریک کااگر ایک بھی ممبر اسمبلی میں موجود ہوتو پورابلوچستان کابارڈر کھل جائے گا اور ساحل پر ٹرالرز کا خاتمہ کردیاجائے گا، مکران سے13نمائندے پارلیمنٹ میں تھے مگرکسی نے کبھی آبادیوں کے اندر سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا، ۔

اب جب ان کی مدت ختم ہوچکی ہے ۔

تووہ اب ایک بارپھر انقلابی بن رہے ہیں،مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ عوام خوف اپنے دل سے نکال دیں جمہوری مزاحمتی جدوجہد کا حصہ بنیں اپنے حق کیلئے جدوجہد کریں انہوں نے کہاکہ گوادرمیں ہمارے گھروں پر ایف سی اورپولیس نے آپریشن کیا، ہمیں زدوکوب کیاگیا، ہمارے گھروں سے اشیاء￿ چراکر لے گئے۔

مگر سردار اخترمینگل کی جانب سے ایک بیان تک نہیں آیا، کیا گوادرکے عوام بلوچ نہیں ہیں، گوادر میں ٹرالرز یلغارکرتے ہیں ہمارے ماہی گیروں پر حملہ کرتے ہیں کوئی ہڑتال نہیں ہوتی وڈھ میں 10ایکڑ زمین پر جنگ ہے تو گوادر، تربت پنجگور میں ہڑتال کرائی جاتی ہے، ذاتی جنگ کو بلوچ کامسئلہ بناکر پیش کیاجاتاہے، انہوں نے کہاکہ ساحل اوربارڈر پر ہمیں آزادانہ کام کرنے دیاجائے توہم دبئی سے بھی آگے نکل جائیں گے یہ بارڈر اور ساحل بلوچ قوم کیلئے قدرت کاتحفہ ہیں مگر ہمارے لئے کاروبارکے دروازے بند ہیں کیونکہ اسلام آباد کی مائنڈ سیٹ ہماری خوشحالی سے خوف کھاتی ہے، ۔

انہوں نے کہاکہ عنقریب مند، تمپ، دشت، بل نگور، بلیدہ زامران میں جلسے کئے جائیں گے جس کے بعد تربت میں تاریخی جلسہ کیاجائے گا، دلی خواہش ہے کہ ایک لاکھ لوگ کیچ میں جمع کرکے ریاست کوپیغام دیں کہ ہم خیرات نہیں حق مانگتے ہیں، مند میں جلسہ کرکے کترینز روڈ کھولنے کیلئے الٹی میٹم دیں گے دیکھیں گے کہ کیسے ایف سی سڑک نہیں کھولے گی، ۔

کترینز روڈ بند کرکے مند اور دشت کے عوام کوبلاوجہ اذیت دی جارہی ہے، حق دو تحریک بلوچستان کے چیئرمین حسین واڈیلہ نے کہاکہ حق دوتحریک بلوچ مظلوم، بلوچ مزدور اوربلوچ نوجوان کی تحریک ہے حق دو تحریک فرقہ پرستی اورنظریات سے بالاتر ہے جمہوری جدوجہد کے علمبردار ہیں،سیکورٹی کے نام پر70ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود مستونگ جیسے اندوہناک سانحات کا رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔

مستونگ سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ان واقعات کے ذمہ دار کب کٹہرے میں لائے جائیں گے، انہوں نے کہاکہ دیگر صوبوں کو آبادی کے لحاظ سے فنڈز ملتے ہیں مگر بلوچستان کو رقبہ کے لحاظ سے لاشیں دی جارہی ہیں، بلوچ کابچہ پڑھے تو لاپتہ کردیاجاتاہے ۔

نہ پڑھے تومنشیات کی بھینٹ چڑھایاجاتاہے، مند گیاب میں پہاڑ پر سیکورٹی چیک پوسٹ قائم کردی گئی ہے نیچے آبادی ہے، ہماری ماؤں بہنوں کی عزت وحرمت پامال ہورہی ہے زامران، ناصر آباد میں بھی ایسی چیک پوسٹیں ہیں مگرکسی نمائندے کو جرات نہیں کہ وہ پر لب کشائی کرے ہم اپنی ماؤں بہنوں کی عزت کی بات کرتے ہیں۔

چاہے ہمارے سرقلم کردئیے جائیں ، حق دو تحریک اٹھاؤ اورمارو جیسی لاقانونیت کوتسلیم نہیں کرتی، انہوں نے کہاکہ سیاسی پارٹیاں اب باقی نہیں رہے یہ سیاسی کلب بن چکے ہیں جن کے ہاتھ سرزمین اور ساحل وسائل کے سودامیں رنگے ہوئے ہیں عوام ان کے پیچھے ہرگزنہیں چلیں گے