|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2023

عام انتخابات کیس کا کے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نےتحریری فیصلہ تفصیلات کیساتھ جاری کر دیا۔ تحریری فیصلے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہییں تھے۔

رپورٹس کے مطابق عام انتخابات کیس کا تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا تفصیلی فیصلے کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہییں تھے،ساتویں مردم شماری کے باعث انتحابات 90 روز میں کرانا ممکن نہیں تھا،مشترکہ مفادات کونسل کو نئی مردم شماری کی منظوری دینےکیلئے 4 سال لگ گئے۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت میڈیا کے کردار کو سراہتی ہے،آئین کا آرٹیکل 19 میڈیا کو آزادی فراہم کرتا ہے،کچھ عناصرنےاس آزادی کوغلط معلومات ،جھوٹا بیانیہ پھیلانے کا لائسنس سمجھ لیا ہے،جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے جھوٹا بیانیہ بنایا جاتا ہے۔ پیمرا کا قانون ایسے مواد کی نشریات سے روکتا ہے جو لوگوں کو اکسائے،دیانتداری سے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری پوری کرنے والے صحافیوں کو سراہتے ہیں۔

 

سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلے میں کہناتھا کہ صدر اورالیکشن کمیشن کی مشاورت سے8 فروری 2024 کو انتخابات کرانے پر اتفاق ہوا ہے الیکشن کمیشن کے مطابق 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہوجائے گا،حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن پروگرام کا اعلان کیا جائے گا،انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اٹارنی جنرل کی کوشش قابل ستائش ہے۔

انہوں نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ صدر مملکت کا 3 اپریل کو اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ غیر آئینی تھااپریل 2022 میں صدر نے اسمبلی تحلیل کی،صدر مملکت نے وہ اختیار استعمال کیا جو اُنہیں حاصل نہیں تھاموجودہ کیس میں صدر کو جو اختیار حاصل تھا وہ استعمال نہیں کیا، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد لازم تھا صدر 90 دن کےاندرالیکشن کی تاریخ دیں۔ 

 

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانا آئین میں درج ہےآئین واضح ہے کہ ممبران اسمبلی کی اکثریت تحریک عدم اعتماد منظور کر سکتی ہےتحریک عدم اعتماد آنے کے بعد وزیر اعظم اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔صدر کی جانب سے 3 اپریل کو اسمبلی تحلیل کرنے سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھاسپریم کورٹ نے سیاسی بحران کے پیش نظر از خود نوٹس لیاتھا

سپریم کورٹ نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم کالعدم قرار دیاتحریک عدم اعتماد کیخلاف کیس میں ایک جج نے لکھا کہ صدر کا اسمبلی تحلیل کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہےمعزز جج نے صدر مملکت کیخلاف غداری کی کاروائی کا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑاتھا۔ 

قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے تحریری فیصلے میں مزید لکھاکہ جمہوریت پر اعتماد کی کمی سے عوام کی شمولیت کیساتھ ووٹر ٹرن آوٹ کم ہوتا ہےیورپی پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات پھیلانے سے جمہوریت متاثر ہوتی ہےیورپی پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے سوچنے کی آزادی اور پرائیویسی کے حق کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یورپین پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق خطرے میں پڑتے ہیںیورپی پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے آزادانہ اور شفاف انتخابات پر بھی حرف آتا ہےغلط معلومات کی وجہ سے ڈیجیٹل کشیدگی اور تشدد میں اضافہ ہوتا ہےمعاملے کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس فیصلے کا اردو میں بھی ترجمہ جاری کیا جائے گا۔