|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2023

ڈیرہ غازی خان: بلوچستان سے جاری لاپتہ افراد کےلانگ مارچ کے لواحقین کے لئے ڈیرہ غازی خان کے شہر میں قائم استقبالیہ کیمپ پر پنجاب پولیس کا تشدد، متعدد بلوچ خواتین اور بچوں کو گرفتار کرلیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق مرکزی لانگ مارچ کوہلو سے براستہ بارکھان ڈیرہ غازی خان میں داخل ہورہا ہے۔ جہاں سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا۔ مگر پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے پرامن مارچ کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس وقت ڈیرہ غازی خان میں استقبال کیلئے آئے ہوئے افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ضلع میں دفع 144 نافذ کردی گئی ہے۔
واضع رہے کہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے نکلنے والا مارچ پنجگور، خضدار، سوراب، قلات، مستونگ، کوئٹہ، کوہلو اور بارکھان سے ہوتا ہوا۔ پنجاب کے شہر ڈی جی خان کی جانب روانہ ہے۔ کچھ دیر کے بعد مارچ پنجاب میں داخل ہوگا۔ جبکہ ڈی جی خان کے مقام پر پولیس نے استقبالیہ کیمپ پر دھاوا بول دیا۔ اور متعدد بلوچ خواتین کو گرفتار کرلیا ہے۔ خدشہ ہے کہ بلوچستان سے آنے والا مارچ میں سینکڑوں خواتین اور بچوں کو پنجاب پولیس تشدد کا نشانہ بنائے گی۔ یہ لانگ مارچ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے سرانجام دیا جارہا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کے مطابق اگر لانگ مارچ کے شرکا پر تشدد کیا گیا تو اس کے ردعمل میں پورے بلوچستان میں ہڑتال کی جائیگی اور سیاسی ردعمل کا مظاہرہ کیا جائیگا۔