|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2023

کوئٹہ (پ ر) سابق اراکین اسمبلی، سیاسی رہنماء اورسماجی تنظیموں کے نمائندوں نے ملک وقوم کی ترقی اورمعاشرے کی اصلاح میں خواتین کے حقوق کاتحفظ یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کے عمل کومزید موثربنانے پرزوردیتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ شناختی کارڈ کی اہمیت کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پھیلائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین گھروں سے نکل کراپناحق رائے دہی استعمال کریں، بلاشبہ نوجوان اورباہمت خواتین اپنی صلاحیتوں کوابھارکرمعاشرے کونئی سمت کی جانب لے جاسکتے ہیں، خواتین کوبااختیاربننے کیلئے سیاست سمیت تمام شعبوں میں اپنی شمولیت کویقینی بناناہوگا۔

یہ بات سابق پارلیمانی سیکریٹری وومن ڈیلپمنٹ بلوچستان ماہ جبین شیران، سابق رکن بلوچستان اسمبلی بشریٰ رندودیگرمقررین نے خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی سماجی تنظیم شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹر، سیمورغ وومن ریسورس سینٹر، عمراصغرخان فاؤنڈیشن، اینتھرو اِن سائٹس کے زیراہتمام کینیڈین فنڈزکے تعاون سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں (She Leads We Prosper) کے عنوان سے منعقدہ نیشنل کنونشن کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔کنونشن میں بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ سمیت ملک بھر سے خواتین، سماجی ورکروں اورٹرانس جینڈرز نے شرکت کی۔

اس موقع پرسابق رکن بلوچستان اسمبلی بشریٰ رندنے کہا کہ خواتین آگے آئیں گی توترقی ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ خواتین جہاں بھی جائیں تووہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے بلکہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، مردوں کامعاشرہ کبھی نہیں چاہتاکہ خواتین آگے آئیں مگرہمیں اپنی جدوجہدکوجاری رکھناہوگا،انہوں نے کہا کہ بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے اسی طرح ہمارے صوبے کی خواتین کو آگے آنے کاموقع دیں، خصوصاًشرکت گاہ نے ٹرانس جینڈرزکونئی پہچان دی جواچھی روایت ہے۔

سابق پارلیمانی سیکریٹری وومن ڈویلپمنٹ بلوچستان ماہ جبین شیران نے کہا کہ جب تک خاتون عملی طورپرزندگی کے معاملات میں حصہ نہیں لیں گی انہیں ہراسگی اوردیگر مشکلات کاسامناکرناپڑسکتاہے، اس کیلئے ہمیں قانون اورفیصلہ سازی کے عمل میں مکمل شمولیت کویقینی بناناہوگا، یہ بات نہیں کہ خواتین میں صلاحیت نہیں مگرانہیں جان بوجھ کرپیچھے دھکیل کرمردوں کولایاجاتا ہے، سیاست میں خواتین کیلئے کوئی پابندی نہیں بلکہ ہرشعبے میں آکراپنی ذمہ داریوں کونبھاناہوگا، آج بلوچستان اورپاکستان میں خواتین جس طرح آگے آرہے ہیں اس میں سماجی تنظیموں کااہم کرداررہاہے۔

اس موقع پر شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹر کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فریدہ شہید نے فیم پاور پروجیکٹ کے اختتام پر کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت ملک بھر میں کمیونٹی اور معاون تنظیموں کیساتھ ملکر چار سال کام کیا، انہوں نے کہا کہ عمر اصغر خان اور سیمرغ فاؤنڈیشن کے ساتھ کمیونٹی وائسز پروگرام میں شامل11اضلاع میں کام کیا، اس ضمن میں خواتین کے حقوق سے متعلق قانون سازی کرکے اور ان قوانین پرعملدرآمد کروانے کیلئے ذہن سازی کی اور اراکین اسمبلی کیساتھ آگاہی سیشن بھی منعقد کئے، انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت ہمیں کافی کامیابیاں ملیں تاہم یہ اچھی پیشرفت ہے کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی نے سال 2022-23میں جینڈر رسپانسو بجٹ کی مد میں ایک ملین روپے جاری کئے، پروجیکٹ کے تحت بلوچستان میں خواتین پارلیمنٹرینزکیساتھ مل کرخواتین کے حقوق سے متعلق معاملات میں کام کیا،خصوصاًبلوچستان وومن پارلیمنٹری کاکس پر خصوصی توجہ دی، اس دوران اراکین اسمبلی کیساتھ مل کرتشدد کی وجہ سے گھرچھوڑکرچلی جانے والی خواتین کیلئے ایک بل مرتب کیا،

انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت کمیونٹی سطح پر 350 سے زائد ایریا سپورٹ نیٹ ورک تشکیل دیئے گئے جنہوں نے ذمہ دارانہ کارکردگی کامظاہرہ کیا، اس دوران کمیونٹی سطح پر خواتین کیلئے آگہی سیشن بھی منعقد کرائے اور انہیں شناختی کارڈ کی اہمیت کے حوالے سے نہ صرف آگاہی دی بلکہ اس میں مزید پیشرفت کرتے ہوئے 27ہزار خواتین کے شناختی کارڈز بنوائے گئے، پروجیکٹ کے تحت ایک ہزار سے زائد یونیورسٹی کی طالبات کو آگے آنے کا موقع دیا تاکہ وہ کھل کراپنے خیالات کااظہارکرسکیں،انہوں نے کہا کہ جینڈر رسپانسو رپورٹنگ کے حوالے سے صحافیوں کیلئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیاتاکہ دوران رپورٹنگ خواتین کے بنیادی حقوق سے متعلق معاملات کو اجاگر کر سکیں۔

اس موقع پرسیمرغ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نیلم حسین نے کہا کہ صحافی معاشرے کاذمہ دارطبقہ ہے جوعواما کے مسائل کوبہتراندازمیں اجاگرکرکے حکمرانوں تک ان کی آوازپہنچاتے ہیں تاکہ وہ اس بارے میں عملی اقدامات اٹھائیں، اورمیڈیا پر خواتین کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت صحافیوں کے استعداد کار میں اضافہ کرنے کیلئے انہیں تربیت فراہم کی گئی تاکہ وہ ان معاملات کی بہتررپورٹنگ کرسکیں، ہمیں خصوصاً ٹاک شوز میں خواتین کی بھرپورنمائندگی کو یقینی بناناہوگاتاکہ وہ آگے آکر اپنی آواز پہنچا سکیں۔

اس موقع پر جسٹس ریٹائرڈکیلاش ناتھ کوہلی نے کہا کہ آئین پاکستان میں بنیادی حقوق 25تفریق کوختم کرنے کے حوالے سے ہے، خواتین کے حقوق کیلئے ریونیوکاقانون بناکراس کو نادراکیساتھ منسلک کیاتاکہ بروقت فیصلے کئے جاسکیں، خواتین کی شمولیت کیلئے تعلیم اورآگاہی بے حد ضروری ہے، انہوں نے بتایاکہ بلوچستان کی خواتین قانون سازی کے عمل میں اپناکرداراداکررہی ہیں۔اسپیشل سیکریٹری بلوچستان اسمبلی عبدالرحمن نے کہاکہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کافی قانون سای کی ہے، ڈومیسٹک وائلنس 2014، کمیشن آن وومن اسٹیٹس2017، بلوچستان میٹرنٹی ایکٹ کابل 2022میں پاس کیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹرانفارمیشن کمیشن کے پی کے ریاض مسرورنے بتایاکہ معلومات تک رسائی سب کابنیادی حق ہے، فیم پاورپروجیکٹ کے تحت مختلف اسٹوری بنائے گئے تاکہ معاشرے میں خواتین کے حوالے سے بنائے گئے اسسٹنٹ ڈائریکٹرلوکل گورنمنٹ ماروی سومرونے کہا کہ لوگوں سے براہ راست رابطہ کاری کانظام شروع کیاہے اورلوگ ہمارے پاس اپنے مسائل لارہے ہیں خصوصابرتھ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ اورنکاح نامے کااجراء کررہے ہیں اوراس سے خواتین کے کافی مسائل حل ہوگئے ہیں۔دوردرازعلاقوں میں لوگوں کیساتھ کھلی کچہری کاانعقادکررہے ہیں جس سے ان کے مسائل موقع پرحل ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معاشرے میں خواتین کے حوالے سے غلط تاثرات کوختم کرنے کیلئے صحافیوں اورسوشل میڈیاورکروں کوتربیت فراہم کی گئی اوروہ صنفی برابری کے حوالے سے کام کررہے ہیں۔چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس خیبرپختونخواہ طارق جاویدنے گزشتہ روزپرامن مظاہرین پرپولیس کے تشددکی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوری طورپرگرفتارافرادکورہاکیاجائے، انہوں نے کہا کہ شرکت گاہ خواتین کوآگاہی فراہم کرنے کے حوالے سے بہترکام کررہی ہے،

اس موقع پراسسٹنٹ ڈائریکٹرالیکشن کمیشن آف پاکستان بلوچستان غوث بخش بلوچ نے شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرکی خدمات کوسراہتے ہوئے کہا کہ جب تک خواتین کی رجسٹریشن نہیں ہوگی وہ کسی عمل کاحصہ نہیں بن سکتے اورنہ وہ اپناحق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نادراکے تعاون سے بلوچستان میں 10 ہزارخواتین کے شناختی کاڑبناکران کے ووٹ رجسٹرکئے ہیں،بحیثیت ذمہ دارشہری کے ہم سب پرفرض ہے کہ ہم ووٹ کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں تاکہ لوگ خصوصاًخواتین گھروں سے نکل کراپناحق رائے دہی استعمال کریں۔

اس موقع پرسیمابتول نے کہا کہ فیم پاورپروجیکٹ کے تحت سرداربہادرخان وومن یونیورسٹی کی طالبات کیلئے (Moc Election Game)کااہتمام کیاجس میں انہوں نے انتخابات میں شمولیت کرنے کے حوالے سے آگاہی دی گئی، خواتین کی ترقی کیلئے ہماری کاوشوں کاسلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

اس موقع پرماہان اسلم بلوچ نے کہا کہ نصاب میں ہمیں یہ چیزیں نہیں بتائے جاتے تاہم میں نے شرکت گاہ ریسورس سینٹرکے پلیٹ فارم سے جب کام کاآغازکیاتومیری اپنی کونسلنگ ہوئی، تربت میں بلوچ خواتین کیلئے مینٹل ہیلتھ سینٹرشروع کیا، صحت وصفائی کیساتھ آن لائن آگاہی سیشن چلارہے ہیں، میری خواہش ہے کہ مستقبل میں ان اقدامات کوتربت سے بڑھاکردیگرشہروں تک لے جاؤں تاکہ وہاں کی خواتین بھی اس سے مستفیدہوسکیں۔

کنونشن کے شرکاء سے ڈائریکٹرشرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرحمیراشیخ،کوثرسعیدخان،احمدرضا، فوزیہ، ثناء رضوی، توقیر ، خدیجہ پروین ، انور بلوچ، حبیب طاہرایڈووکیٹ، قمرالنساء ایڈوکیٹ، زرغونہ بڑیچ ایڈووکیٹ، ماروی اعوان، عائشہ ودود، فرحا مقدس ، سید معین احمد ، فرخندہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔