اسرائیل دشمنی میں دونوں کا شہرت آفاقی ہے۔
علانیہ دشمنی ، سفارتی کوئی تعلق و رواداری نہیں ہے ۔
اسرائیل مردہ باد کا دن بھی مناتے ہیں، دونوں فلسطین واقصیٰ کے لئے جذباتی بھی ہیں دونوں کی مسلمہ عالمی حیثیت بھی ہے، ایک جوہری ہتھیاروں سے مسلح اور دوسرا ایٹمی طاقت بننے سے چند قدم کی دوری پر ہے۔ دونوں کے نام کے ساتھ اسلام اور جمہوریت کی نسبت بھی ہے ،ایک کی حاکمیت مدعی ہے کہ
حماس کی فوجی توانائی پر اس نے دل کھول کر زرکثیر خرچ کی ہے جبکہ دوسرے اسلامی جمہوری کے عوام نے جوڑ جوڑ کر اربوں روپے فلسطینیوں کی نذ رکی ہے ۔
اب جبکہ اسرائیلی حیوانیت چوتھے مہینہ میں داخل ہے ،ہزاروں لوگ شہید اور لاکھوں لوگ مجروح اور دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ۔اسرائیلی جارحیت امریکی و یورپی حکومتوں کے زیرسایہ زور و شور سے جاری ہے۔ حماس کی عبقری مقابلہ اگرچہ چشم کشا اور حیران کن ہے
لیکن یہ دونوں ملک عین اسی وقت جبکہ شدید ضرورت متقاضی تھی کہ اسرائیل کی جاریت کا جواب دیا جائے تو انہوںنے عین اسی وقت ان میں سے ایک نے،،
کوہ سبز پنجگور،، پر حملہ کیا، دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کیے، اپنے ہمسایہ کی ناراضگی اور اس کے حریم کو پامال کرکے کوہ سبز میں ایک ٹھکانہ پر حملہ کیا،
آتش و باردو کا غلیظ دھوواں تھمنے کے بعد ملبے سے دو چار خواتین اور بچوں کی جلی ہوئی نعشیں بر آمد ہوئیں۔ اس عمل سے یہ بات اسرائیل تک ضرور پہنچی ہوگی کہ امت مسلمہ کی شیر دل اور بیدار قیادت بھی معصوم بچے اور بے بس خواتین مار سکتی ہے ۔
ہمسایہ کی اس دیدہ دلیری اور بقول بے جان عرف عام کے مقولہ کے دشمن کو سبق سکھانا ضروری تھا، رد عمل فوری نہ ہو تو بزدلی ہوگی اس لئے فوری طورپر سفارتی تعلقات معلق کیے گئے ۔
جارح پڑوسی بھی دل و جان سے متمنی تھا کہ اس سے انتقام لیا جائے تاکہ حساب برابر ہو، میں نے اُس کے بلوچستان میں گھس کے بلوچ بچے اور خواتین کا خون کیا، اب اسے چائیے کہ وہ ہمارے بلوچستان پر حملہ کرکے ہماری حاکمیت میں خوشحال زندگی گزارنے والے چند بلوچوں کو مارے اور پھر ہمارے سفارتی مشن پر انے حال میں واپس آجائیں۔ اب اندازہ کریں کہ مجروح ہمسایہ اتنا فراخدلانہ انتقام لے کہ جارح پڑوسی حرف و معنی دونوں کو اپنے خلاف نہ لے
اور اپنی عزت نفس پر اسے کوئی سودا بازی کرنانہ پڑے ۔مجروح دشمن اپنے اسٹرائیک اور جوابی جارحیت کا نام ،، مرگ بر سر مچار،، رکھتا ہے تاکہ اسرائیل کو پیغام پہنچ سکے کہ ہم آپ کی طرح جارحیت اور مجروحیت کیلئے تیار ہیں، ذرا ہمیں بلوچ عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے فارغ ہونے دو ،تب تک آپ کو فلسطین کشی کے صوابدیدی بہترین موقع ملے گا۔