کوئٹہ: سپریم کورٹ نے 2018ءکے انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے265 پر بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف قاسم سوری کی دائر درخواست کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ 23 جنوری 2024ءکو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بیچ نے 2018ئ کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے265 پر بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف قاسم سوری کی دائر درخواست کی سماعت کی دوران سماعت سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے سامنے مواخذہ کیا گیا فیصلہ 27ستمبر 2019 کو بلوچستان ہائیکورٹ کا تھا
جس نے قاسم سوری کے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پردوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا ،
تاہم چونکہ قاسم سوری نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا اور اس قومی اسمبلی کی مدت ختم ہوگئی تھی
لہذا یہ اپیل بے اثر ہوگی ہے اس لیے اس درخواست کو خااج قرار دیا جائے
یا واپس لینے کی اجازت دی جاسکتی ہے،
جس پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استفسار کیا کہ اپیل کنندہ نے قومی اسمبلی کے رکن ہونے کے ناطے قومی اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات حاصل کی گئیں اور اس سے فائدہ بھی اٹھاتا رہا ،
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکرہونے کیساتھ اسٹے حاصل کرنے کے بعد اس نے پنی اپیل پر کارروائی نہیں کی اور ڈپٹی سپیکر کی کرسی پر براجمان رہے
جس کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کو پامال کیا،
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قاسم سوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2019 کو کالعدم قرار دیا گیا فیصلہ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا
کسی نہ کسی طرح یہ اپیل دیگر اپیلوں کے ساتھ منسلک ہوگی اور آگے نہیں بڑھی، تاہم 2 مارچ 2022 کے حکم کے ذریعے یہ ہدایت کی گئی کہ اس اپیل کو ‘دیگر اپیلوں سے الگ کر کے جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے ،
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں کہ انتخابی مقدمات کا جلد فیصلہ ہونا ضروری ہے کیونکہ ہر اسمبلی کی مدت محدود ہوتی ہے
اور اگر کسی انتخابی کیس کو التوا میں رہنے دیا جاتا ہے،
خاص طور پر جب حکم امتناعی چل رہا ہو، تو غلط کام کیا جاتا ہے اور کیس بے نتیجہ ہوتا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس عدالت میں آنے والے نظام میں ہیرا پھیری نہ کریں، عبوری ریلیف حاصل کریں
اور پھر مقدمہ درج نہ ہو، اور آخر کار یہ بے نتیجہ ہو جائے۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ قاسم سوری اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس کیا جائے اور جواب طلب کیا جائے کہ مذکورہ اپیل کو دوسری اپیلوں کے ساتھ کیوں منسلک کیا گیا،
الیکشن کیس ہونے کے ناطے جس میں سٹے چل رہا تھا کیا اسے سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا؟
2 مارچ 2022 کے حکم کے باوجود، اس اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کے باوجود، اسے سماعت کے لیے مقررکیوں نہیں کیا گیا؟چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مذکورہ نکات کے جواب تین ہفتوں کے اندر جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مذکورہ کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کرتے ہوئے قاسم سوری کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دستخط کے تحت تحریری جواب دے کر اگلی سماعت پر حاضر ہو ئی۔