کوئٹہ: نگراں صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پانچ پانچ سال وفاقی اور صوبائی حکومت کا حصہ رہنے والی سیاسی پارٹی جس کا گورنر بھی رہا ہو اپنی کارکردگی پیش کرنے کے بجائے سیکیورٹی اداروں اور سیکیورٹی آفیسران پر الزام تراشی پر اتر آئے تو ضرور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ عوام جس کو بھی ووٹ دیتی ہے تو ان سے عوام کو ترقی و خوشحالی کی اْمیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔
لیکن جب وقت گزر جاتا ہے عوام کیلئے کوئی ترقیاتی کام کیا نہ ہو تو دوسروں پر الزام لگا کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دو اہم وفاقی وزارتوں اور صوبے میں پارٹی کا گورنر ہونے کے باوجود کاکردگی صفر ہو تو عوام کا سوال کرنا تو بنتا ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں وفاقی وزارتیں کے مزے لینے کے علاؤہ عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے اگر کوئی عملی اقدامات کیے جو قابل ستائش ہوں تو عوام کو بتائیں۔ صرف سیکیورٹی آفیسران پر الزام تراشی کا سہارا لینا ایک نا مناسب اور غیر اخلاقی عمل ہے۔
عوام اب الزامات کی سیاست پر یقین نہیں کریں گے وہ عملی اقدامات اور کارکردگی مانگیں گے۔ پی ٹی آئی گورنمنٹ میں بی این پی کے سربراہ نے 9 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کی مد میں خصوصی طور پر لئے عوام کو ابھی اس کا حساب بھی دینا ہو گا۔نا صرف یہی بلکہ صوبے میں قدوس بزنجو کی حکومت بنانے میں پیش پیش بی۔این۔پی مینگل کے ممبران صوبائی اسمبلی اختر لانگو اور دیگر ممبران اسمبلی نے اربوں کی اسکیمیں منظورِ کروائیں اور نقد سیکرٹ فنڈ سے بھی مستفید ہوئے۔ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی، کہاں گئی اس کا جواب کون دے گا۔