کوئٹہ:کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ایرانی پیٹرول کی قیمتوں میں من مانا اور خود ساختہ اضافہ کرکرکے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔ 175 روپے فی لیٹر فروخت ہونے والا ایرانی پیٹرول 250روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے حکومت اور متعلقہ حکام نے چپ سادھ رکھی ہے عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نوٹس لیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے طول و ارض میں لوگوں کو ایرانی پیٹرول منی پیٹرول پمپ اور دیگر پمپوں پر پاکستانی پیٹرول کی نسبت کم قیمت پر میسر آتا تھا اور لوگوں کی زندگی کی گاڑی چلتی رہتی تھی گزشتہ 15 روز سے کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں آنے والے ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے وابستہ لوگوں نے منی پیٹرول پمپوں اور دیگر پیٹرول پمپوں پر 175 روپے فی لیٹر فروخت ہونے والے ایرانی پیٹرول کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ کرکے 250 روپے فی لیٹر فروخت کرنا شروع کردیا ہے کوئٹہ کی تمام مین قومی سڑکوں ،گلی محلوں اور علاقوں میں قائم منی پیٹرول پمپوں اور سڑکوں کے کنارے بنائے گئے پمپ مالکان نے اپنی مرضی سے ایرانی پیٹرول کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کرکے عوام کو دونوں سے ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ نام نہاد یونین کی جانب سے کیاجاتا ہے ایک تو ایرانی پیٹرول غیرقانی طور پر لاکر فروخت کیاجاتا ہے اور دوسری جانب نام نہاد یونین کی جانب سے قیمتوں میں من مانا اضافہ کرکے عوام کو ملنے والی ایرانی پیٹرول کی سستے داموں فراہمی کے فائدے سے محروم رکھا جارہا ہے۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیاہے
کہ خودساختہ یونین کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے عوام کو سستے داموں ایرانی پیٹرول میں مہیا کیا جائے۔ اگر یونین کی اجارہ داری برقرار رہتی ہے لوگوں ریلیف نہیں ملتا تو ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پر پابندی لگائی جائے۔ کیونکہ ایرانی پیٹرول کی فروخت منی پیٹرول پمپوں اور دیگر پمپوں فروخت میں بھی اس کے لیٹر کی گیج میں فرق ہے ادھر سے مہنگے داموں پیٹرول فروخت کرکے کم مقدار میں دیا جاتا ہے۔ اس لئے ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اس کا نوٹس لے اور عوام کو ریلیف دیں۔