|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2024

کوئٹہ : چار جماعتی اتحاد بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ کے احتجاجی پرلت میں مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے کی ۔

تقریب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری ، نیشنل پارٹی کے مرکزی ریسرچ سیکرٹری آغا گل ، ہزار ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی اطلاعات سیکرٹری قادر علی نائل ، کبیر افغان ، علی احمد لانگو ، آغا خالد شاہ ، غلام سخی حیدر نے خطاب کیا۔

مقررین نے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج اس اہم دن کو ایسے حالات میں منارہے ہیں کہ حالیہ انتخابات میں عوام کی رائے دہی پر ڈاکہ ڈالنے کے خلاف عوام کی سیاسی جمہوری پارٹیاں ملک بھر میں اپنے عوام کے ساتھ سراپا احتجاج ہیں اور کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر /ڈی آر او آفس کے باہر آج ہمارے اس احتجاجی دھرنے کو تقریباً دو ہفتے ہونیوالے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے

کہ 8 فروری کے انتخابات میں جو فارم 45دیئے گئے تھے اس کے مطابق نتائج تسلیم کیا جائیں۔ مقررین نے کہا کہ اپنے مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے ، بچوں کی مناسبت سے دوسرے زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی صلاحیتیں کم ہوتی ہیں اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنیوالے بچوں کی صلاحیتیں 70فیصد تک بڑھ جاتی ہے

ا س کے برعکس دوسری زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی صلاحیتیں 70فیصد تک کم ہوجاتی ہیں اور ان کی صلاحیتوں میں کمی آجاتی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ آج مادری زبانوں کا عالمی دن ہے ہمارے مادری زبانوں کے ساتھ جو ظلم ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہیں ۔ 21فروری 1952کو ڈھاکہ میں طلباء نے اپنی تعلیم اپنے زبان میں حاصل کرنے کی مناسبت سے ریلی نکالی ان پر تشدد کیا گیا اور7طلباء شہید اور تین سو سے زائد طلباء زخمی ہوئے اس واقعہ کا اقوام متحدہ نے نوٹس لیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو ذمہ داری سونپی گئی کہ آپ نے دنیا کے قوموں کے ثقافتی ورثوں کی حفاظت کرنی ہیں قومی زبانوں ، قومی روایات پر کام کرنا ہے ۔

1999کو بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کو درخواست دی کہ زبانوں کا عالمی دن منایا جائے اسی مناسبت سے 21فروری کو زبانوں کا عالمی دن قرارپایا ۔ بدقسمتی سے ریاست پاکستان نے کسی بھی قومی زبان ، ثقافت کو ترجیح نہیں دی ہم سب یہاں بیٹھے لوگ جب پیدا ہوئے تو ہمیں اپنی مائوں نے اپنی مادری زبان میں تربیت کی اور ہمیں اپنی پیاری مادری زبان سیکھائی ۔ آج ہمارے زبان کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے قومیں ترقی تب کرتی ہیں جب اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرکے سائنس وٹیکنالوجی کو اپنالیتی ہیں

یہ صدی سائنس وٹیکنالوجی کی صدی ہے ۔ آج دنیا ایک حیوان کے نسل کی محافظ ہے ایک حیوان جس کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ ہو اس پر کام کرتے ہیں کہ نسل کی افزائش کی جائے تاکہ یہ نسل ناپید ہونے سے بچ جائے ۔

مقررین نے کہا کہ آج کی جدید علوم تمام دنیا کا مشترکہ میراث ہے یہ تمام دنیا کے تجزیوں کی نچوڑیں دنیا میں آٹھ مارشل ریس میں ان میں ایک مارشل ریس پشتون افغان ہے ، انگریز برصغیر میں آنے سے بہت سے ممالک کو زیر کرچکے تھے اور خود ھندوستان بھی انگریزوں کے قبضے میں آچکا تھا ۔ اور جب انہوں نے افغانستان کی طرف رُخ کیا تو جنگ شروع ہوئی تقریباً 80کے قریب ممالک نے آزادی کا الہام افغانستان سے لیا ۔ اب وہ تمام ممالک آزاد ہیں ہمیں آج بھی انگریزی بٹوارے کا سامنے ہے ۔

ہم لڑیں ہیں ہمیں اس لڑنے کی سزا دی جارہی ہے اور ہمیں تقسیم در تقسیم رکھا گیا ہے ۔ مقررین نے کہاکہ یہ انسانی تاریخ عالم انسانیت کا مشترکہ میراث ہے اور شریک ورثہ بن چکا ہے ۔ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہباز شریف صاحب آپ کو کن کن کرسیوں کا شوق ہے آپ نے پنجابی قوم کا گلا گھونٹا ہے تم نے پنجابی زبان پر قدغن لگائی ہے تم نے سندھی زبان پر قدغن لگائی ہے ۔ شہباز شریف اور زرداری صاحب آپ نے قوموں کو کلچر، ثقافت ، تہذیب وتمدن کو تہہ بالا کیا ہے اقتدار کی خاطر ۔

ایسے اقتدار کی خاطر جس میں آپ تین سے پانچ سال اقتدار میں رہتے ہو اور پھر اقتدار کے بعد جیل چلے جاتے ہو کہ فلانہ چوری کی ہے اور وہاں چوری کی ہے یہ آپ کی اقتدار اورکرسی کا انجام رہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے پاکستان کے تمام لکھاری لکھ رہے ہیںکہ یہ الیکشن اس بنیاد پر کرایا تھا کہ پاکستان کو سیاسی استحکام حاصل ہو لیکن سیاسی استحکام کی بجائے پاکستان مزید عدم سیاسی استحکام سے دوچار کیا گیا اور Stableحکومت بن نہیں پارہی جب سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو پاکستان کے بحران مزید زیادہ گہرے ہوتے جائینگے ۔

پاکستان کے ساتھ کسی کی محبت نہیں پاکستان کے ساتھ کوئی مخلص نہیں ۔ ایک ایک نمائندہ کروڑوں روپے دیکر اسمبلی کا رکن بنا ، کروڑوں اربوں کے خرچ پر MPAبننے کا مکروہ دہندہ جاری ہے ۔ اقوام متحدہ نے بھی پاکستان کے الیکشن کے حوالے سے کہا ہے کہ آپ نے موبائل سروس کیوں بند کی آپ کے انتخابات کی شفافیت نہیں رہی ، یورپی یونین ، آسٹریلیااور آپ کے ادارے فافین کا کہنا ہے کہ نتیجے کو لیٹ کرنا یہ سب سے بڑی دھاندلی ہے ۔

الیکشن کمیشن یہ کرسکتی تھی کہ شفاف الیکشن سے ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی تھی لیکن ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک کے بنیادوں کو ہلانے کا کام کیا گیا اور آقا اور غلام کا تاثر غلط ہے ۔ مقررین نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے معاملات میں دنیا مداخلت نہ کرے آج تیرھواں دن ہے آج تک نتیجہ مکمل نہیں آپ نے جس جس کے ساتھ انتخابات میں زیادتی کی ہے سب سے معافی مانگے گے ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے ہم نے صرف آپ کو یہ بتایا ہے کہ آپ کا راستہ یہ ہے کہ آپ کو پہلے سے بتاتے رہے ہیں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی سے لیکر محمود خان اچکزئی تک ہم نے ہر جگہ آئین کی بات کی ہے آئین پر عملدرآمد ہوگا ، پارلیمنٹ خودمختار ہوگا اور جمہور کی حکمرانی ہوگی ۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے فیڈریشن کی اکائیاں برابر ہونگی قوموں کے اپنے اپنے زبان میں تعلیم اور کاروبار ہوگا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اقوام کے اپنے مادری زبان میں تعلیم ہو ، پشتو میں PH.Dتک اپنی مادری زبان میں تعلیم موجود ہے ، سندھ میں اخبارات سندھی میں ہیں ۔

سندھ میں مادری زبان کے رائج ہونے سے سندھیوں نے کونسا بغاوت کیا ہے۔ پشتونخوامیپ ،نیشنل پارٹی کے دور مخلوط حکومت میںیہاں ایکٹ (ACT)بنایا گیا اور تمام مادری زبانوں کو رائج کیا۔ اور سپریم کورٹ نے داد دی کہ بلوچستان جسے چھوٹے صوبے میں پشتو، بلوچی ، براہوئی ، پنجابی ، سندھی اور فارسی نہ صرائج رائج کی بلکہ اسمبلی سے قانون پاس کروایا گیا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ قومی تہذیبوں کے حوالے سے قومی ثقافتوں کے حوالے سے اور بین الاقوامی ورثے کے حوالے سے ہم اپنے آپ کو انسانی تاریخ کا وارث سمجھتے ہیں اور کسی کو یہ حق نہیں دیں گے کہ وہ قومی تہذیبوں کے ساتھ قومی ورثوں کے رائج ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں تو اس کا مطلب وہ ملک کے ساتھ قوموں کے ساتھ اور صوبوں کے ساتھ مخلص نہیں یہ بربادی کا راستہ ہے ۔ یہ ساری پارٹیاں ، کارکن اور عوام آج مادری زبانوںکے عالمی دن کی مناسبت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کو بچانے کا واحد راستہ آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنے میں ہیں اس پر عملدرآمد کیا جائے ۔

ملک کے تمام چھوٹی بڑی اقوام کی حیثیت کو تسلیم کیا جائے ، ملک میں تمام زبانوں کو ملک کے اداروں تعلیمی، عدالتی ، تجارت میں ان کی حیثیت کومان کرانہیں قومی زبانیں تسلیم کی جائیں۔ تقریب کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر /ڈی آر او دفتر سے ایک ریلی نکالی گئی جس نے انسکمب روڈ ، عدالت روڈ پر گشت کیا اور پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی ۔

ریلی کے شرکاء نے فراڈ الیکشن مردہ باد ، دھاندلی زدہ انتخابات نامنظور ، فارم 45کے مطابق نتائج اعلان کرو ، چار جماعتی اتحاد زندہ آبا د کے فلگ شگاف نعرے لگائیں ۔ دریں اثناء پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام جنوبی پشتونخوا کے دیگر اضلاع میں بھی مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے اجتماعات ، سیمینار زاور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا جس کی تفصیلات کل جاری کی جائینگی ۔