کوئٹہ:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے چمن پرلت /دھرنے میں ہزاروں افراد کے تاریخی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چمن کے غیور عوام نے تاریخ کا سب سے بڑا صبر آزما دھرنا دیکر یہ ثابت کیا کہ چمن کے عوام جمہوریت اور سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں ۔پاکستان میں آئین ہوگا ،
آئین کی بالادستی ہوگی ، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگا، عوام کے منتخب پارلیمنٹ میں داخلہ وخارجہ پالیساں بنیں گی۔ آئین تمام سرکاری ملازمین سے حلف لیتی ہے کہ وہ آئین کا دفاع کرینگے اور فوجی کا حلف یہ ہوتا ہے کہ میں آئین کا تحفظ کرونگا اور یہ وعدہ کرتا ہوں کہ سیاست میں مداخلت نہیں کرونگا۔ لیکن نہ یہ سپاہی اور نہ ہی ان کے بڑے اس اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہیں جب تک یہ ہوتا رہیگا ہم نہ کسی کے ساتھ بیٹھے گے نہ مانیںگے۔ ملک میں پشتون کو غلام بنانے کا وتیرہ قابل قبول نہیں۔ وہ پاکستان جو یہاں کی اقوام پشتون ،بلوچ ، سندھی ، سرائیکی کے اپنے حق دیتے ہوں
ان کے صوبے دیں انہیں برابر اور سیال سمجھیں ان کے وطنوں میں قدرتی نعمتیں ان کے بچوں کو دیتے ہوں ان کی زبانوں کو قومی زبانیں قرار دیتی ہوں ایسا پاکستان پھر چلنے کے قابل ہوگا ۔ قرآن کریم اور اللہ تعالیٰ نے بھی قوموں کے زبانوں کو اہمیت دی گئی ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فیض حمید جن سے میں زندگی میں کبھی نہیں ملا وہ آئیں یہاں کہہ دیں کہ میں کابل گیا میرے ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر داخلہ ، تاجران ، کسٹم ، آفیسران ودیگر ہمراہ تھے ۔
میں نے وہاں کیا وعدہ کیا ہے ۔ پاسپورٹ اور تذکرہ کا جو طے ہوا ہے اس پر عملدر آمد کیا جائے۔ پرلت کمیٹی کے ساتھ کرنل وغیرہ بیٹھیں اورطے کریں کہ تذکرہ اور شناختی کارڈ پر لوگوں کو آنے جانے دیا جائے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لوگوں کو گالیاں نہ دیں اگر کوئی اے سی، ڈی سی ، برگیڈیئر ، کرنل ، جرنل بدمعاشی کرتا ہو لوگوں کو تنگ کرتا ہو ان کے گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کرکے انہیں عزت سے نکالیں ان کے بیوی بچوں کو گاڑی میں بیٹھا کر عزت کے ساتھ کوژک کراس کرائیں اور انہیں کہیں کہ دوبارہ آئے تو چمن کے عوام سے بُرا کوئی نہ ہوگا ۔ میں جائونگا لوگوں سے مل لوں گا آپ کے مطالبات ان کے سامنے رکھو نگا آپ لوگ تھوڑا سا صبر اور کرلیں بات نہیں بنی تو جو فیصلہ آپ لوگوں نے کیا میں آپ کے ساتھ ہونگا۔ اور بغیر پاسپورٹ کے آپ لوگوں نے جانے کا فیصلہ کیا تو میں بھی بغیر پاسپورٹ کے آپ لوگوں کے ساتھ تختہ پُل وغیرہ تک جائونگا پھر جس نے جیل لیجانا تھا تو بغیر پاسپورٹ 6ماہ کی سزا ہے اس کیلئے ہم تیار ہیں ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پاکستان بہت بڑی تکلیف میں ہے ،جرنیل صاحبان ہم آپ سے اس سلسلے میں یہ امداد کرنا چاہتے ہیں کہ اس بحران سے پاکستان کو کس طرح نکال سکیں اس ملک کو بحرانوں سے ڈرگ سمگلر ، ووٹ خریدنے والے ووٹ بیچنے والے لوگ نہیں نکال سکتے بلکہ جمہوری لوگ جمہوریت پر یقین کرنیوالے لوگ پارلیمنٹ پر یقین کرنیوالے لوگ آئین کی بالادستی رکھنے والے لوگ پاکستان کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں اپنے عوام کی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔
عقل سلیم کا تقاضہ یہ ہے کہ عوام نے جس پارٹی کو ووٹ دیا ہے اُنہیں حکومت بنانے دو لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلیں کہ جیتنا کسی اور نے ہو اور آپ کسی اورکو جتوا کر ممبر بنائویہ مزید بحرانوں کو جنم لینے کا سبب بنے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میری شنید میں آیا ہے کہ اس قومی اسمبلی کی سیٹ پر ROجو بھی ہو اُسے کہا گیا تھا کہ نتیجہ بدل دو اس نے جواب میں کہا تھا کہ یا مجھے گولی ماردو یا میں خودکشی کرونگا یہاں محمود جیت رہا ہے اور محمود یہاں کا صحیح نمائندہ ہے اگر یہ سچ ہو تو کتنی شرم کی بات ہے ۔اگر آپ نے پاکستان کو ایسے چلانا ہے تو ایسے ہی ہم سے کہہ دیں کہ بابا الیکشن میں مت آئو ۔ آپ کو خدا نے اتنی عقل نہیں دی کہ جس آدمی کو آپ ایک ارب روپے سے خرید سکتے ہیں وہ کل پاکستان کو 20کروڑ ڈالر میں سب کچھ سمیت بیچ دیگا ان پر آپ بھروسہ کرتے ہیں ان کو اسمبلی بیچتے ہیں ۔
خیال از تو مہال از تو جنون ۔ یہ بربادی کا راستہ ہے اب بھی توبہ کرلو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک قوم کی حیثیت سے اتحاد واتفاق سے ایسا راستہ اپنائیں گے کہ جس میں چمن کے غیور عوام دنیا کے سامنے شرمندہ نہ ہوں بلکہ اپنی جائز وبرحق جدوجہد میں سرخرو ہو یہاں پر چند متکبر ،رشوت خور ، ناسمجھ جرنیل اور آفیسران یہ سوچ رہے ہیں کہ اس دھرنے کی بات نہیں مانیں گے ، دھرنے کو شکست دینا چاہتے ہیں یہ شکست جن کے تمام عوام کی اور ہم سب کی شکست تصور ہوگی ہمارا پھر باپ دادا کی تاریخ اور ان کے نام نہ رہیں اگر ہم نے یہ شکست تسلیم کی ۔ یہاں پر ہر ایک فرد نے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم نے اپنے عوام کا یہ دھرنا جائز مان کر ان کا ساتھ دینا ہوگا۔
اگر کسی نے ہمیں حق نہیں دینا تو بسم اللہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ کریں ۔ یہ اچھی بات ہے کہ کل آپ کے پرلت کے ساتھی کو گرفتار کیا آپ لوگوں نے مزاحمت کی اور اسے چھوڑ دیا گیا آئندہ بھی کسی نے گرفتاری کی کوشش کی تو سب نے گھروں سے ایسے نکلنا ہوگا جس طرح شہد کی مکھیاں بھڑ سے نکلتی ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج 21فروری ہے برگیڈیئر صاحب سن لیں کہ آج کے ان لوگوں نے 1952میں بنگال میں اس جیسے ایک دھرنے کے ساتھ ظلم کیا اس کا کیا نتیجہ نکلا ۔ مشرقی پاکستان ڈھاکہ یونیورسٹی میں طالب علموں نے جلوس نکالا کہ ہم مشرقی پاکستان کے لوگ الگ لوگ ہیں اور آپ لوگوں نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہوگی ہم اردو کو نہیں سمجھتے ہماری اپنی زبان بنگالی ہے ۔
خدا کے واسطے ہمیں اپنی بنگالی زبان دیں ۔ ایسے بدمعاشوں نے جو آج یہاں دفتروں میں بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے ان طالب علموں پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں 7بنگالی نوجوان اپنی زبان کی دفاع میں شہید ہوئے ۔ اور کئی زخمی ہوئے وہ جھگڑا چلتا رہا اور بلاآخر یہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے جھگڑے میں تبدیل ہوااور بنگلہ دیش بن گیا ،پاکستان ٹوٹ گیا ۔
اور پھر نومبر 1999ء میں بنگال کے ان شہدا کی یاد میں لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ آج 21فروری کا دن پوری دنیا میں مادری زبانوں کا عالمی دن کے طور پر منایا جائیگا ۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے آج پوری دنیا میں ان سات شہدا کی یاد میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے ۔ آپ کل یہاں لوگوں کو مارتے تو آج آپ کو پتہ چل جاتا کہ تمہاری ایک اینٹ یہاں نہ رہتی لوگوں نے اس لیئے بچے نہیں جنے ہیں کے انہیں جائز حق مانگنے کی پاداش میں آپ اُنہیں گولی مارگے ۔ میں کل آیا تھا محمود کی حیثیت سے لیکن آج آیا ہوں آج میں چمن کا منتخب نمائندہ ہوں مجھے عوام نے ووٹ دیا ہے ۔
میں اس عوام کے ساتھ آخری حد تک کھڑا ہوں ۔کھڑا نہ رہا تو میرا اور میرے باپ دادا کا نام تبدیل کرلیں ۔ محمود خان اچکزئی نے جرنیلوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچ غریب جو آپ کے ساتھ لڑرہے ہیں ہمیں پتہ ہے کہ انہوں نے آپ کو کہاں تک پہنچایا ہے مچھ سے لیکر کوئٹہ تک کوئلے کے جتنے بھی کان ہیں یہ سب جتنا ٹیکس سرکار کو ملتا ہے اتنا ہی بلوچ جنگی تنظیمیں لیتی ہیں ہمیں اس بات پر مجبور نہ کریں کہ پھر آپ کو چمن آنے کیلئے پاسپورٹ درکار ہو۔ ہم جھگڑے نہیں کرتے لیکن پاکستان میں اُلٹی گنگا بہتی ہے یہاں جو آدمی بکتا ہے اُسے وفادار سمجھا جاتا ہے
جو کوئی لوگوں کو خرید تا ہے وہ وفادار اور جو اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہو وہ غدار ایسی غداری ہمیں قبول ہے ۔ یہ پاگلوں کا ملک ہے جو بکتا ہے وہ قابل عزت ہے جووو ٹ بیچتا ہے خود بکتا ہے
دوسروں کو خرید تا ہے ووٹ خریدتا ہے اُنہیں وفادار سمجھا جاتا ہے تو کیا یہ پاگلوں کا ملک نہیں؟دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہاں جو کوئی خود کو بیچتا نہیں اُنہیں یہ لوگ گولیاں مارتے ہیں کتنی گولیاں ہیں آپ کے بندوقوں میں ۔ تمہاری گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہونگے۔ عالم شیخ سعدی صاحب اپنی کتاب گلستان میں حکایت کرتے ہیں کہ ایک مسافر کسی گائوں میں آیا تھا سردیوں کا موسم تھا گائوں کے کتوں نے انکا پیچھا کیا مسافر نے پتھراُٹھانے کیلئے زمین کی طرف ہاتھ بڑھایا تو پتھر ٹھنڈ کی وجہ سے زمین پر چپکے ہوئے تھے اس آدمی نے کہا کہ کیا گدھوں کی مملکت ہے پتھروں کو باندھے ہوئے ہیں اور کتوں کو آزاد چھوڑدیا ہے ۔
ہمارا ملک اس نہج پر پہنچا ہے حق مانگنے والوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں یہ لوگ ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چمن اور تمام پشتونخوا وطن کے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی کسی قیمت پر اپنے عوام کے سر کا سودا کسی کے ساتھ نہیں کرینگے۔ چمن ضلع قلعہ عبداللہ اور ضلع پشین کے عوام نے بڑی ہمت کے ساتھ نکل کر ووٹ کاسٹ کیا ووٹ کے دن پولنگ سٹیشنز پر کچھ بھی ہوجاتا ہاتھاپائی باتوں میں اونچ نیچ آجاتی ہے لیکن شام کو جب ووٹ کی گنتی ختم ہوکر نتائج شروع ہو جائے اس کے بعد اسلحوں سمیت دفاتر میں داخل ہونا روایات کو پائمال کرکے ٹھپہ بازی ناقابل برداشت ہے ۔یہ پشتونخواوطن کے روایات کے بر خلاف ہے ۔
گلستان قلعہ عبداللہ ، چمن ، پشین کی سیٹیں پشتونخوامیپ جیت چکیہے قوم نے ایک اتفاق کیا ہوا تھا اس حالت میں ہم نے متفق ہوکر قوم کوایک صحیح راستہ دینا تھا یہ ٹپے لگانا اور ووٹر لسٹ کی تعداد سے ایک پولنگ سٹیشن پر 200سے زائد ووٹ کاسٹ کرنا وطن میں اسلحہ کلچر کو فروغ دینا وطن دشمنی ہے۔ ان حربوں سے تو آپ جیت چکے ہو لیکن آگے دیکھنا ۔ بے شک آپ الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرکے بعد میں یہ کہتے کہ پشتونخوامیپ نے خدانخواستہ ہمارے ساتھ یہ دھاندلی کی ہے ۔