کوئٹہ:صوبائی دالحکومت کوئٹہ میں شدید سردی کے باوجود گیس پریشر میں کمی اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دو بر کردیا دوسری جانب بجلی اور گیس کے بھاری برکم بلوں نے عوام کو پریشان کردیا ہے ایک بل میں 12ہزار روپے مختلف ٹیکسز کی مد میں ڈالنا صوبے کے عوام کے زیادتی کے مترادف ہے جبکہ ایک ہفتہ سے جاری شدید سردی میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ کے شہری پریشانی میں مبتلا ہیں
کوئٹہ کے مختلف علاقوں کے مکینوں نےبتا یا کہ جان محمد روڈ برگنز اسٹریٹ ہدہ پشتون آباد سریاب سمیت مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ بجلی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ایک جانب گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے تو دوسری جانب بجلی کے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے
سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بھاری بھرکم بلوں کے خلاف معروف قانون دان سید نذیر آغا نے بلوچستان ہائی کورٹ سے کیس جیت لیا اس طرح عوام کو چاہیے کہ وہ بھاری بھرکم جرمانوں کے ادائیگی کے بجائے عدالتی فیصلہ کے مطابق بل جمع کریں واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی سوئی سدرن گیس کمپنی نے شہریوں کو بھاری برکم بل بھیجے جس پر سید نذیر آغا ایڈوکیٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس دائر کردیا
جب سوئی سدرن گیس کمپنی کا جی ایم عدالت میں پیش ہوا تو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ میں میرے گھر کا بل بھی درست نہیں ہوا تو عام شہریوں کا کیا ہوگا اس طرح بلوچستان ہائی کورٹ نے سید نذیر آغا ایڈوکیٹ کے حق میں فیصلہ دیا اور اضافی چارجز وصولی کو معطل کردیا ۔