|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2024

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ سیاسی اعتبار سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دو متضاد خانے ہیں سب دیکھتے ہیں کہ طاقتور حلقے ان کو کتنی دیر تک ساتھ بٹھائے رکھیں گے لیکن خسارے میں آخر کار ن لیگ ہی جائے گی ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں میر طاہر بزنجو نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو طاقتور حلقوں نے ہی ساتھ بٹھایا

اوران کی ہدایات و رہنمائی میں حکومت بنائی جا رہی ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں بھی دھاندلی کے ذریعے بری طرح ہروایا گیا پارلیمنٹ میں اسٹریٹیجی سے متعلق سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک ایم این اے ہیں اور سینیٹر نہیں ہوگا لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ ملک کا کوئی بھی ذی شعور شخص اس دھاندلی زدہ الیکشن کے نتائج کو قبول نہیں کرے گا تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے سوال پر میر طاہر بزنجو نے کہا کہ ظاہر ہے وہ ایک پارٹی ہے اور انہوں نے چیزوں کو دیکھنے کے بعد یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے

میر طاہر بزنجو نے فیصلہ کو درست یا غلط قرار دینے سے گریز کرتے ہوئے اینکر کو یہ سوال تحریک انصاف سے ہی پوچھنے کا مشورہ دیا انہوں نے کہا کہ دنیا جہاں میں آپ کے انتخابات متنازعہ ہوچکے ہیں،تحریک انصاف کو بھی اندازہ ہے کہ یہ حکومت ایک کمزور پیچ پر کھیلے گی اس لیے ان لوگوں نیالیکشن کے آڈٹ کی یہ شرط رکھی،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئین وقانون کے مطابق صاف وشفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی اولین ذمہ داری ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہوا اس لیے سینٹ میں نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کرکے آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جائے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کہ دل میں تمام جماعتوں کے سینیٹرز اس مطالبہ کے حق میں تھے چاہیے وہ ن لگ کے ہوں یا پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم،میں نے ان سے پوچھا،مجھے سب نے آکر مبارک باد دی کہ آپ نے اچھی تقریر کی حالانکہ میری تقریر پر ان کا ردعمل سخت ہونا چاہیے تھا کیونکہ میں نے تو تنقید ان پر ہی کی تھی دھاندلی پرسینیٹ میں نوٹس اور قرار داد لانے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم ضرور لائیں گے دیکھو وہ ایجنڈے میں شامل بھی کرتے ہیں یا نہیں۔