اس وقت جب پاکستان کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے ان حالات میں بہتری کا تعلق صرف معاشی پالیسیوں سے نہیں ہے بلکہ اچھی طرز حکمرانی، جس میں شفافیت، جوابدہی، شراکت داری، اتفاق رائے، انصاف، قانون کی بلاتفریق عملداری اور حکومت کی اثرپذیری کا شامل ہونا ضروری ہے جو ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ گڈ گورننس کیلئے نئی حکومت کو شرکت داری، اتفاق رائے، متحرک، جوابدہی، شفافیت، منصفانہ اور قانون کی عملداری جیسے خواص پر کاربند ہونا لازمی ہے۔
اچھی گورننس بدعنوانی کو کم کرتی ہے اور اس میں معاشرے کے کمزور طبقات کی آواز کو فیصلہ سازی کا حصہ بنایا جاتا ہے، جب کہ ملک کی موجودہ اور آئندہ ضروریات کو مد نظر رکھ کر اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔
معاشی اور سماجی ترقی کا گڈ گورننس کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے جب تک پالیسیز نہیں ہونگی، ادارہ جاتی ڈھانچہ نہیں ہوگا، رول آف لا نہیں ہوگا، سینیٹ، سوسائٹی اور حکومت کے درمیان باہم مربوط ورکنگ ریلیشن شپ کے بغیر معیشت پر فرق پڑتا ہے ان کے درمیان بہترین روابط معاشی ترقی کے اہداف کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اچھی گورننس کا براہ راست تعلق معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ہے۔ جب تک پالیسیز نہیں ہوں گی کہ معیشت کیسے چلانی ہے، اس کے لیے جو فیصلے لینے ہوتے ہیں، وہ اہم ہیں۔
اس بات پر گہرا انحصار ہے کہ حکومت چیلنجز کو کس طرح سے لیتی ہے اور وہ اپنی ٹیم کس طرح کی تشکیل دیتی ہے بغیر ٹیم کے نتائج برآمد بالکل نہیں ہوسکتے کیونکہ ٹیم مکمل طور پر پالیسی کے ساتھ جڑی رہتی ہے بشرطیکہ ٹیم سیاسی جماعت کی اپنی منظور نظر افراد پر مشتمل نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس کے لیے بیورو کریسی کو مرکزی کردار کی حیثیت دینی ہوگی۔ بہرحال گزشتہ چند برسوں کے دوران جس طرح سے مرکز میں حکومت چلی ہے بیورو کریسی کے اہم ترین آفیسران نے بہ امر مجبوری اپنے تبادلے کروادیئے یا پھر انہیں تنگ کرکے ان کے شعبوں کے تجربات کے برعکس دیگر جگہوں پر تعینات کیا گیا۔ اب پاکستان کی ترقی کے لیے نئی حکومت کو سب سے پہلے ترجیح گورننس پر دینا ہوگی اور اس کے لیے ایک بہترین ٹیم تشکیل دیتے ہوئے گورننس کے اصولوں پر کار بند رہتے ہوئے اصولی بنیاد پر کام کیا جائے تب جاکر معاشی، سماجی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے
اب دیکھتے ہیں کہ نئی مرکزی حکومت سمیت صوبائی حکومتوں کے سربراہان صرف حلف اٹھانے کے بعد دعوے کریں گے یا حقیقی بنیادوں پر گڈگورننس کے اصولوں کو اپنائیں گے کیونکہ بہترین تقاریر اور لمبی چوڑی فہرستوں کے ذریعے مسائل کے حل کے حوالے سے اعلانات بعد میں حکمرانوں کے گلے پڑ جاتے ہیں نقاد پھر انہی نکات کو بنیاد پر بناکر بتائینگے کہ حلف اٹھانے کے بعد یہ دعوے تو کئے مگر زمین پر کچھ نظر نہیں آرہا ۔
امید کرتے ہیں کہ نئی حکومتیں گڈگورننس پرمربوط پالیسی اپناکر کام کرینگے جس میں ترجیحات ملکی عوام کے مسائل اور اس کی ترقی ہوگی۔