کوئٹہ: جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر محمد یوسف کاکڑ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیچنگ سٹاف میں 20 ہزار کے لگ بھگ اساتذہ سکولوں سے غیر حاضر ہیں تقریباً 2 ہزار سے زائد اساتذہ بیرون ملک بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں۔ 20 ہزار سے زائد اسامیاں خالی ہیں۔
61800 اساتذہ کے فرائض اور بوجھ صرف 21 ہزار اساتذہ برداشت کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر نائب صدر نصیب اللہ، جنرل سیکرٹری تاج محمد، جاوید احمد، خلیل الرحمن، صالح محمد، بصیر احمد و دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ آفیسران کی رضا مندی اور ملی بھگت سے اساتذہ ڈیوٹیوں سے غیر حاضر اور بیرون ملک بیٹھے ہیں۔ 80 فیصد انتظامی آفیسران ٹیچروں سے بھتہ لیکر انہیں حاضر شوکرتے ہیں
چند ایک ڈی ای او اور ای ڈی او کے علاوہ باقی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ تعلیم کے حصول کے لئے 15 ہزار سے زائد ادارے کاغذات میں موجود ہیں لیکن اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تقریباً 4 ہزار سے زائد ادارے بند ہیں۔ حالیہ دنوں میں جونیئر کیڈر کے 1793 اساتذہ کو بی اے کی شرط پر ایس ایس ٹی کی پوسٹ پر ترقی دی گئی ہے جوکہ سروس رولز کے عین مطابق لیکن محکمہ تعلیم اور ایس اینڈ جی اے ڈی کی یہ پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اپ گریڈیشن اور پرموشن کے لئے برابر کی کوالیفیکیشن کس بنیاد پر رکھی اسی طرح ہمارے سب سے زیادہ تعداد میں جے وی ٹی کیڈر کو ایس ایس ٹی میں پرموشن سے روک دیا ہے۔
کلسٹر بجٹ میں تعلیمی اداروں کو مختص کردہ سامان فرنیچر اور دوسرے ریڈنگ میٹریل کے لئے رقم ٹھیکیداروں کے حوالے کرکے تعلیمی ادارے تک صرف 30 فیصد سامان اور میٹریل پہنچتا ہے ۔ محکمہ تعلیم میں کلسٹر بجٹ اور یونیسیف کی خیراتی فنڈز کو 70 فیصد جعلی کاغذی کارروائی کرکے کرپشن کی نذر کردیتے ہیں ہم یونیسیف کے سربراہ اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیںکہ شفاف تحقیقات کرواکر حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں میں سہولیات اور کتب کی فراہمی فراہمی بروقت یقینی نہیں بنائی جاتی کتابوں کی پرنٹنگ ، بائنڈنگ میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ محکمہ کے آفیسران کے لئے سینکڑوں گاڑیاں الاٹ کرکے محکمہ تعلیم کی ملکیت میں دی ہے لیکن محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی بے حسی کی وجہ سے گاڑیاں وزیر کے گن مینوں، دوسرے محکموں اور کلریکل اسٹاف استعمال کررہے ہیں لیکن فنڈز اور فیول محکمہ ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ آفس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے امتحانات میں من پسند افراد کی ڈیوٹیاں سینٹروں میں لگاتے ہیں جس کی وجہ سے حقدار اساتذہ کی حق تلفی ہورہی ہے تمام مسائل کے حل کے لئے وزیرا علیٰ بلوچستان اپنا کردار ادا کرکے تعلیمی شعبے کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔