کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو کی کوئلہ کان میں گیس دھماکے سے بارہ کا ن کنوں کی ہلاکت کے واقعہ کی ابتدائی تحقیقات مکمل ہوگئیں،تحقیقاتی کمیٹی نے کوئلہ کان کے مالک اور ٹھیکیدار کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیکران کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور محکمانہ غفلت کی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکواری تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں19مارچ کو مقامی کول کمپنی کی کوئلہ کان میں میتھن گیس کے دھماکے میں بارہ کانکنوں کی ہلاکت کے واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کیلئے سیکرٹری معدنیات نے ایڈیشنل سیکرٹری معدنیات ڈاکٹر عتیق شاہوانی کی سربراہی میں انکواری کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنے رپورٹ سیکرٹری معدنیات کو پیش کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار کوئلہ کان میں طویل عرصہ بند رہنے کے بعد پانچ چھ ماہ قبل دوبارہ کان کنی شروع کی گئی کوئلہ کان کے معائنہ اور گیس کی نشاندھی کیلئے کول کمپنی کی جانب سے مائنز منیجر اور مائنز سردار بھرتی کیا جاتے ہیں مگر حادثے کا شکار کان میں دونوں بھرتی نہیں کئے گئے تھے مذکورہ کان میں گیس کی مقدار چیک کرنے والا آلہ ملٹی گیس ڈیٹکٹر اور دیگر حفاظتی آلات بھی موجود نہیں تھے کوئلہ کان میں گیسز کے اخراج کیلئے متبادل راستے بھی نہیں بنائے گئے تھے،تحقیقاتی کمیٹی نے کوئلہ کان میں حادثے کی صورت میں کوئلہ کمپنی کی جانب سے لواحقین کیلئے معاوضے کی رقم دو لاکھ سے بڑھ کر دس لاکھ کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔