|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2024

کرپٹ عناصرکو نظام کے اندر سے نکالے بغیر اداروں میں بہتری نہیں آسکتی اور نہ ہی نظام بہتر انداز میں کام کرتے ہوئے گورننس کی بہتری کیلئے کار آمد ثابت ہوسکتا ہے۔

المیہ ہے کہ جن اداروں کو عوام کو سہولت اور ملکی قومی خزانے کو فائدہ پہنچانا چاہئے ان میں بیٹھے کرپٹ مافیا اپنی جیبیں گرم کرکے لوٹ مار میں مصروف ہیں ایسے میں کس طرح توقع کی جاسکتی ہے کہ کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا-

بعض آفیسران قانون کی گرفت میں وقتی طور پر آجاتے ہیں مگر پھر سے آزاد ہوکر بڑی پوزیشن میں آکر بیٹھ جاتے ہیں اور پہلے سے زیادہ کرپشن کرتے ہیں جس کی بہت ساری مثالیں ماضی میں ملتی رہی ہیں۔

حال ہی میں ملک بھر میں ایک ماہ کے دوران 92 کروڑ 69 لاکھ یونٹس کی اووربلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملوث عناصر کے خلاف 23 انکوائریاں اور 5 مقدمات درج کیے گئے۔ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ گھروں، سرکاری دفاتر میں اوور بلنگ کی مد میں اربوں روپے بجلی بلوں میں وصول کیے گئے

اور ایک ماہ کے دوران ملک بھر میں 92 کروڑ 69 لاکھ یونٹس کی اووربلنگ کی گئی۔

اووربلنگ سے عوام اور دیگر سرکاری اداروں کو 34 ارب 29 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔اس حوالے سے ڈی جی ایف آئی اے نے ہدایت کی کہ اووربلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے ۔

افسوس کی بات ہے کہ ایک تو عوام مہنگی بجلی بہ امر مجبوری استعمال کررہے ہیں

جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران بمشکل 18 گھنٹے بجلی صارفین کو فراہم کی جاتی ہے اب موسم گرما کی آمد ہے ، بجلی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھا دیا جائے گا جبکہ بھاری بھرکم بل عوام کو تھمادیے جائیں گے اس کے ساتھ اووربلنگ کے ذریعے غریب عوام کے ساتھ زیادتی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی چلتا رہے گا-

خدارا حکمران اگر عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرسکتے تو کم از کم کرپٹ عناصرکو اداروں سے فارغ کرکے عوام کی جان تو چھڑائی جائے۔

یہ کرپٹ مافیا دہائیوں سے اداروں کے اندر بیٹھ کرپشن کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں یقینا ان کی پشت پناہی بھی با اثر شخصیات کرتی ہیں جو سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اندر موجود ہیں جو خود بھی اس کے بینیفشری ہیں۔

ملک سے جب تک کرپٹ مافیاز کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا اسی طرح سے لوٹ مار کا نظام چلتا رہے گا اور اداروں کو نقصان پہنچتا رہے گا۔جو ادارے منافع بخش اور سہولیات کیلئے بنائے گئے ہیں جب وہ کرپٹ ہو جاتے ہیں تو ملک میں بہتری کیسے آسکتی ہے۔

امید کرتے ہیں کہ ایسے کرپٹ عناصر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، سخت محکمانہ کارروائی کے ذریعے انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے گا تاکہ مستقبل میں اس طرح کی واردات دوبارہ نہ ہو۔