موٹر سائیکل جو عام عوام کے دست راست میں ہے، ایندھن کے لحاظ سے سستی بھی ہے لیکن کوئٹہ شہر کے اندر ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے مطابق 1 لاکھ سے زائد رجسٹر موٹر سائیکلز موجود ہیں اور نان رجسٹر کا کوئی ڈیٹا نہیں۔
موٹر سائیکل ایک اچھی سواری ہے لیکن یہی موٹر سائیکل دن با دن شہریوں، پیدل چلنے والے لوگوں کے لئے ایک خطرے کی نشانی بن گئی ہے کیونکہ موٹر سائیکلز کے مالک نہ روڑ دیکھتے ہیں ، نہ ون وے، نہ اور کچھ ٹریفک کے کوئی اصول پہ عمل درآمد نہیں کرتے اور فٹ پاتھ جو شہریوں کے لیے بنا ہے خاص طور پر کوئٹہ شہر میں آپ جناح روڈ، عدالت روڈ، زرغون روڈ جہاں بھی فٹ پاتھ ہے جب بھی دیکھ لیں فٹ پاتھ کو موٹر سائیکل ٹریک کی طرح استعمال کرتے ہیں اور اگر آپ یہ بھی دیکھ لیں تو 60% موٹر سائیکلز 18 سال سے کم عمر کے بچے چلاتے ہیں اور اس طرح ہی 25 سے 30% موٹر سائیکلز کے ہیڈ لائٹس اور ہارن نہ ہونے کے وجہ سے غروب آفتاب کے بعد حادثات کے وجوہات بن رہے ہیں اور دوسرا پچھلے سال کراچی شہر کے اندر 365 دنوں میں سے 1100 موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوئے ہیں اور ان کی صرف اور صرف وجہ یہی ہے کہ وہ ون وے سے آ رہے تھے۔ حکومت کو چاہیے کے ٹریفک کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے ان کو چیک کر ے اور سب سے بڑی وجہ ون ویلنگ ہے ،
نوجوان ون ویلنگ کر کے جاں بحق ہو رہے ہیں، موٹر سائیکل کی جو اپنی اہمیت ہے اسے وہ اہمیت دی جائے نہ کہ شہریوں کے لیے ، پیدل چلنے والوں کے لیے، بزرگ اور بچوں کے لیے وبالِ جان بن گئی ہے۔
کچھ احتیاط ہیں جو موٹر سائیکل سوار والوں کے لئے ہدایات ہیں کہ وہ موٹر سائیکل کو سواری بنائیں جان لیوا سواری نہ بنائیں۔