|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2024

کوئٹہ:صوبائی مشیر برائے وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا ہے کہ جب تک رویوں میں تبدیلی نہیں آتی مسائل حل نہیں ہوسکتے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات سے لوگوں کو سہولیات میسر ہوں گی حقوق اور ذمہ داریوں میں تفریق کرنا ہوگا اگر کسی کا حق ہے تو اس کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا 70 سال سے یہی مسائل سنتے آرہے ہیں لیکن اب تک حل نہیں ہوئے، ہم ہی اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں یہ بات ذہن سے نکال لینا چاہیے کہ کوئی اور آکر ہمارے مسائل حل کرے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عورت فانڈیشن اور سرچ فار کامن گرانڈ کے زیر اہتمام خواتین کے امن میں کردار کیلئے بریجوں کی تعمیر کے عنوان سے مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق سینیٹر روشن خورشید بروچہ، کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات، سیکرٹری وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سردار خان بگٹی، بلوچستان کمیشن آن سٹیٹس آف وومن کی چیئر پرسن فوزیہ شاہین، ایس ایس پی پری گل ترین، عورت فانڈیشن کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر علاالدین خلجی، پروگرام آفیسر یاسمین مغل، ڈپٹی ڈائریکٹر وومن ڈیپارٹمنٹ امبرین گل، ڈائریکٹر انسانی حقوق اسفندیار بادینی، انسانی حقوق کمیشن کے کو چیئرکاشف پانیزئی، جی بی وی ہیلپ 1089 کے کوارڈینیٹر اشفاق مینگل و دیگر بھی موجود تھے۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک بہترین معاشرے کے قیام کیلئے انتہا پسندانہ رویہ ترک کرنا ہوگا خود پسندی و معاشرتی مسائل کی وجہ سے جب انسان کے پاس اچھے الفاظ کا ذخیرہ ختم ہو جائے تو تشدد کا آغاز ہوتا ہے جس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ معاشرے کا ایک حصہ خواجہ سرا کیلئے حکومت بلوچستان کی جانب سے پالیسی بنائی گئی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت فانڈیشن اس سلسلہ میں اپنی کوشش کرتی رہے گی بلکہ اس اسارے نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک رویوں میں تبدیلی نہیں آتی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے روشن خورشید بروچہ نے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے خواتین کو تعلیم دینے و مسائل کے حل کی باتیں سنتے آرہے ہیں لیکن مسئلے حل ہونے کا نام نہیں لے رہیں بدقسمتی سے 21 سال میں یوتھ پالیسی نہیں بن پائی، بلوچستان میں کام بہت ہو رہا ہے لیکن کسی کو پتہ نہیں ہوتا ضروری ہے کہ آگاہی دیں ۔

اس موقع پرڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ ہراسمنٹ کا قانون میں جینڈر کا تفریق نہیں اس میں ہر جینڈر کو تحفظ حاصل ہے، مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات سے لوگوں کو سہولیات میسر ہوں گی حقوق اور ذمہ داریوں میں تفریق کرنا ہوگا اگر کسی کا حق ہے تو اس کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا 70 سال سے یہی مسائل سنتے آرہے ہیں لیکن اب تک حل نہیں ہوئے، ہم ہی اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں یہ بات ذہن سے نکال لینا چاہیے کہ کوئی اور آکر ہمارے مسائل حل کرے گا جس کی جو ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں ہمارا معاشرہ بیماریوں سے دو چار ہیں لیکن علاج ہمارے ہی پاس ہیں۔ کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ شفقات نے خواتین کی کمشنر آفس میں کمیٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیٹی خواتین کے تحفظ کیلئے کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کو مرتب کرنے میں عورت فانڈیشن راہنمائی فراہم کرے اور اس کمیٹی کا معاشرے میں موجود مسائل پر کام کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر امن کمیٹیوں میں بھی خواتین کو نمائندگی دی جائے گی۔