|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ:ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام فریش ایکشن نیٹ ورک ساﺅتھ ایشیا ءکے تعاون سے ”ڈرائیوواش ایڈووکیسی“کے عنوان سے کوئٹہ پریس کلب میںصحافیوں کیلئے ایک روزہ آگاہی ورکشاپ منعقدکیاگیاجس میںالیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاسے منسلک صحافیوں اور ماس کمیونیکیشن کے طلبہ نے شرکت کی۔اس موقع پرہوپ بلوچستان کے ہیڈآف پروگرامزاورٹرینرگل خان نصیربلوچ نے بتایاکہ ضلعی انتظامیہ، مقامی حکومت، پی ایچ ای، واسا، لوکل گورنمنٹ ودیگر محکموں کے مابین رابطوں کا فقدان ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ میں عوام سینی ٹیشن اورصحت وصفائی سمیت دیگرصفائی کے مسائل سے دوچارہیں، دورجدیدمیں بھی صوبہ بلوچستان واش پالیسی سے محروم ہے،

انہوں نے بتایاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بڑے شہروں میںواش رومزکے فضلات کوٹھکانے لگانے کاکوئی منظم طریقہ کارموجودنہیں ہے ، لوگوں نے ٹوائلٹ کے پائپ نالیوں کیساتھ منسلک کردیئے ہیں جہاں سے مضرصحت فضلہ سیوریج کیساتھ مکس ہورہاہے، جبکہ نالیوں کی خستہ حالت بھی سب کے سامنے عیاں ہے یہاں پرجگہ جگہ گندہ پانی گلی کوچوں اورسڑکوں میں بہہ رہاہوتا ہے جس سے بچوں اوربڑوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہے ہیں، انہوں نے بتایاکہ وقت کیساتھ ساتھ دنیانے ترقی کی اورترقی یافتہ ممالک میں تمام شہریوں کو یکساں صحت وصفائی اورسینی ٹیشن کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،

ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں واش روم کے فضلے بہترطریقے سے ٹھکانے لگانے کانظام نافذکیاگیا ہے اوروہ اس سے اچھی آمدنی کمارہے ہیں، ہوپ بلوچستان فانسانیٹ ورک کے تعاون سے بلوچستان حکومت اورمتعلقہ حکام کیساتھ مل کر صوبے کی واش پالیسی بنانے کیلئے ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرے گی تاکہ ہم بھی اس سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں۔اس موقع پر ٹرینر منظوراحمد، بہرام بلوچ، ثناءاخترنے شرکاءکو بتایاکہ روزمرہ امورسے ہٹ کرہمیںاپنی رپورٹنگ کوموثربناناہوگا اورایسے معاملات کی نشاندہی کرنی ہوگی جس سے شہرمیں صاف پانی اورسینی ٹیشن کے مسائل حل ہوسکیں۔انہوں نے بتایاکہ جب بھی کوئی خبرشائع ہوتاہے تواس کے اثرات آنے میں وقت لگتاہے مگر تبدیلی ضرورآتی ہے۔

اس موقع پر سیئرصحافی شہزادہ ذوالفقار نے صحافیوں کی تربیت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ٹریننگ میں سیکھنے کاموقع ملتاہے اورہمیںبہت ساری چیزوں کے بارے میں مفیدمعلومات بھی ملتے ہیں، انہوں نے بتایاکہ صحافی معاشرے میں اچھے برے کے ذمہ دارہیںاگرہم 30سے40فیصدعوامی مسائل پرتوجہ دیں توکافی حدتک مشکلات کاازالہ ہوسکتاہے اس کیلئے صحافیوں کوآگے آکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تقریب کے اختتام میںمہمانوں اورشرکاءمیںتعارفی اسنادتقسیم کئے گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *