|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں عام غریب بلوچوں کو مخبر کا الزام کرکے ان کا قتل عام کررہی ہے تاکہ اپنے آقائوں کی خوشنودی حاصل کرسکے ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان دہشت گرد تنظیموں کی انسانیت سوز کارروائیوں کا نوٹس لیکر ان کیخلاف بھرپور آواز اٹھائے ‘ نہتے اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا کون سی آزادی کی جنگ ہے اب بلوچ نوجوان،سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ بلوچستان کو آگے اور ترقی یافتہ بنانا ہے یا دہشت گردوں کے ہاتھوں میں دینا ہے’حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ آئیں پاکستان کی خدمت کریں غیر کے کہنے پر پاکستا ن کو نقصان نہ پہنچائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ بلوچستان آج ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے بھارتی ایماء پر پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کیں جارہی ہیںدہشت گرد تنظیمیں اپنے مذموم مقاصد کے لئے کوئٹہ شہر،دیہاتوں میں نہتے اور معصوم بلوچوں، سیکورٹی فورسز اور قومی تنصیبات پر حملے کررہی ہیں

کیا ریاست اور حکومت نہتے اور معصوم بلوچوں کے قتل عام کرنے والوں کیخلاف خاموش رہ سکتی ہے؟کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں نہتے اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا کونسی آزادی کی جنگ ہے نام نہاد آزادی کے نام پر غریب بلوچ نوجوانوں کو ورغلایاجارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بات چیت پریقین رکھتی ہے روز اول سے مزاکرات کرنے کے لئے دعوت دے رہے ہیںجو لوگ مزاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے اور دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں ان سے کیسے مزاکرت کئے جائیںدہشت گرد تنظیمیں مزاکرت پر یقین نہیں رکھتیں وہ صرف کشت وخون اور دہشت گردی سے اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہیں جو دشمن ملک ہندوستان کا نظریہ ہے ریاست پاکستان دشمن ملک ہندوستان کے آلہ کاروں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دے گی

پاکستان کے فریم ورک میں مزاکرات کے لئے تیار ہیںانہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم طالبان نے 70ہزار سے زائد معصوم اور بے گناہوں کو خون بہایابلوچستان میں طالبان خوارج ، بی ایل اے اور ”را ”کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے نوجوانوں سے کہتا ہوں آئیں پاکستان کی خدمت کریں غیر کے کہنے پر ملک کو نقصان نہ پہنچائے اب بلوچ نوجوان،سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ بلوچستان کو آگے اور ترقی یافتہ بنانا ہے یا دہشت گردوں کے ہاتھوں میں دینا ہے دہشت گردی کے خلاف ریاست کی اس جنگ کو سیاسی ذمہ داری اور مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ لڑنا ہوگا،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *