ملک میں اس وقت مشکل معاشی حالات سے عام طبقہ بہت زیادہ متاثر ہے تمام تر ٹیکسز کا بوجھ، مہنگی بجلی اور گیس کا بوجھ بھی عوام پر ڈالا گیا ہے، ساتھ ہی انہیں شدید مہنگائی کا بھی سامنا ہے-
ہر روز حکومتی نمائندگان کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ اب مشکل وقت ختم ہونے جارہا ہے عام لوگوں کے درد اور تکلیف کا احساس ہے مگر ریلیف کے حوالے سے کوئی بھی اقدامات نظر نہیں آتے۔ پریس کانفرنسز کے ذریعے بہتر معاشی پالیسی اور بحرانات سے نمٹنے کی صرف باتیں کی جاتی ہیں۔ اسلام ا?باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معشیت کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہیہیں، یکم جولائی سے انڈسٹری کو 68 ارب کے ریفنڈز دیے جا چکے ہیں، ہمیں تمام سرمایہ کاری برآمدی صنعتوں میں کرنا ہوگا۔
انہوں نیکہا کہ میں سیلری کلاس میں سے ہی آیا ہوں، کوشش کر رہیہیں نچلیطبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، احساس ہے کہ مشکل فیصلوں سے عوام کومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق وزیراعظم ہر ہفتے اجلاس کر رہے ہیں،
زراعت کو ٹیکس رجیم میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، وزرائے اعلیٰ زرعی ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کریں گے، مائیکرو استحکام کے لیے ا?ئی ایم ایف پروگرام لے رہے ہیں، اگر ہم مائیکرو استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں 49 لاکھ لوگ نان فائلر ہیں جن کا پورا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے،
ان کی 3 کیٹیگریز بنائی ہیں، نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس جائیں گے اور ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی ا?ر سے ہراسانی ختم ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے مستقل لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شارٹ ٹرم عوامی فیصلوں سے عوام کو مشکلات ملی ہیں، آئی پی پیز کا اسٹرکچرل حل نکالنا ہوگا،
ہمیں بورڈز کو تبدیل کرنے میں 4 ماہ لگ گئے جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں۔ بہرحال ملک میں ایک نہیں بہت سارے مسائل ہیں ان کا حل اندرون خانہ سیاسی حالات کی بہتری سے بھی ہے
ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے ساز گار ماحول کی فراہمی ضروری ہے جس میں سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے جو معاشی حوالے سے قومی پالیسی بنائیں تاکہ کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت آئے وہ معاشی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہ لائے البتہ حالات کے مطابق اصلاحات لائے مگر قومی معاشی پالیسی بنانا بہت ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ملک معاشی حوالے سے مستحکم ہوسکے کیونکہ اس کا تعلق سیاسی استحکام اور ہم آہنگی سے ہے۔