|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2024

اسلام آباد:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی ایگزیکٹیوز کا دو روزہ اجلاس پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کی سیاسی تنظیمی رپورٹ پیش ہوئی جس کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا اور صوبوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ سیاسی تنظیمی امور کو بہتر بنانے اور مزید فعال کرنے کیلئے اقدامات کریں ۔

اجلاس میں متفقہ طور پر رپورٹ منظور کی گئی۔

اجلاس میں 8فروری 2024کے انتخابات کے نتائج کو مکمل طو ر پر مسترد کرتے ہوئے موجودہ حکومت جو سخت ترین دھاندلی کی پیداوار ہے اسے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا

اور ملک کے دیگر اپوزیشن سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملکر عوامی مینڈنٹ کے نیلام فارم 47کے بے ساکھیوں پر کھڑی حکومت سے نجات حاصل کرنے کیلئے فوری طور پرصاف شفاف انتخابات کی انعقاد کو ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ اجلاس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کو ملک کی موجودہ سیاسی عدم استحکام اور ہمہ جہت بحرانوں سے نجات کیلئے ایک مثبت سیاسی جمہوری پیش رفت قرار دیا گیا ہے ۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور دیگر تمام سیاسی اسیران کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ اجلاس میں اس خدشے کا اظہار کیاگیا کہ ہمارے خطے پر ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی طاقتوں کی مفادات کے ایک اور جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں ،خطے کے ممالک پر امن بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت ایک دوسرے کے اندورنی سیاسی معاملات میں مداخلت سے اجتناب کریں اور نہ ہی کسی ایسی بین الاقوامی فوجی اتحاد اور ان کے مفادات کے جنگ کا حصہ بنے ۔

اجلاس میں ملک کے اندر جاری انسانی حقوق کی پائمالی اور خلاف ورزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور ملک کے طول وعرض میں ماورائے آئین وقانون ، جبری طور پر گمشدگیوں ، اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر قدغنیں لگانے کی مذمت کی گئی ۔ اجلاس میں ملک کے بحرانوں کی خاتمے کیلئے آئین کی سپرمیسی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، جمہور کی حکمرانی اور ملک کو قوموں کی برابری کا حقیقی فیڈریشن تسلیم کرنے اور ملک کے قومی وحدتوں کے درمیان وسائل کی مساویانہ تقسیم کو ضروری قرار دیا گیا۔

اجلاس میں ڈیورنڈ خط پر پشتونوں کی تجارت میں مسلسل رکاوٹیں اور بندش پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ پشتونوں کی تجارت اور تمام کراسنگ پوائنٹس پر پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے اور چمن پرلت کے تسلیم شدہ مطالبات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔