|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2024

کوئٹہ:بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یکم نومبر 2020 کو بلوچستان یونیورسٹی سے دو طالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کو جامعہ کے احاطے سے جبری پر لاپتہ کیا گیا اور تین سال گزرنے کے باوجود تاحال اُن کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ جہاں بلوچستان کے شہروں ، بازاروں اور دیہاتوں سے طالبعلم کا لاپتہ ہونا ایک معمول بن چکا ہے وہیں غیر آئینی اور غیر قانونی حرکات کا مرتکب ہونے والے اِن عناصر کی جانب سے جامعہ کے احاطے سے طالبعلموں کو لاپتہ کرنا اِس بات کی غماز ہے کہ بلوچستان کے نوجوان خطے کے کسی بھی کونے میں محفوظ نہیں ہیں۔ جامعہ سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی جیسے گھناؤنے عمل کے خلاف بلوچستان کے طلبا تنظیموں کی جانب سے جامعہ بلوچستان کو احتجاجاً بند کیا گیا اور جامعہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ حکومتی عدم توجہی اور غیر سنجیدگی کے باعث طالبعلم تقریبا ڈیڑھ ماہ تک کوئٹہ کی سرد سڑکوں پر دن رات دھرنا دیے بیٹھے رہے۔ڈیڑھ ماہ دھرنے کے بعد بالآخر حکومتی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد دھرنا موخر کر دیا۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے مذاکرات اور جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق حکومت پندرہ دنوں تک طالبعلموں کو بازیاب کر ے گی لیکن تین گزرنے کے باوجود تاحال طالبعلموں کا کسی قسم کا سراغ لگایا نہیں جا سکا ہے۔


ان کا. کہنا تھا کہ دونوں لاپتہ طالبعلموں کے خاندان اس وقت شدید قرب میں مبتلا ہیں اور اپنے پیاروں کے بازیابی کا انتظا رکر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے طالبعلموں کی بازیابی کےلیے کسی قسم کی سنجیدگی نہیں دکھائی جار ہی ہے۔ جہاں حکومت نے طلبا تنظیموں سے معاہدہ کرتے ہوئے دو ہفتوں میں طالبعلموں کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن
تین سال گزرنے کے باوجود تاحال کسی قسم کے عملی اقدامات کرنے سے قاصر ہیں۔ سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کا جامعہ بلوچستان سے لاپتہ ہونا نوعیت کے اعتبار سے پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ جامعہ بلوچستان میں ہی زیر تعلیم درجنوں طالبعلم گزشتہ چندعرصے سے جبری طور پر گمشدہ کیے جا چکے ہیں۔ حکومتی ادارے بلوچستان کے جامعات طالبعلموں کو تحفظ دینے قاصر ہیں اور آئے روز طالبعلموں کی گمشدگی کا باعث بن رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی نہایت ہی تشویشناک اور قابل فکر عمل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہتی ہے کہ سہیل اور فصیح بلوچ کو حکومتی وعدوں کے عین مطابق بحفاظت بازیا کیا جائے۔