|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلوں سے اختلاف رکھنا جمہوری حق ہے مگر سر راہ کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنا انتہائی غیر مہذب اور غیر اخلاقی رویہ ہے جس کا مظاہرہ اکثر پی ٹی آئی کے کارکنان اور قائدین کرتے آرہے ہیں۔

قاضی فائز عیسیٰ جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوئے تو ان کے مخالفین اور حمایتی دونوں ہی عدلیہ اور سیاسی جماعتوں کے اندر موجود تھے جبکہ صحافیوں میں بھی جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق دو الگ رائے پائی جاتی تھی۔

بہرحال کسی سے اختلاف یا حمایت کرنا ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے مگر اس اہم منصب پر فائز ہونے والی شخصیات کے فیصلوں، ریمارکس سے ان کی شخصیت بنتی اور بگڑتی ہے۔

ویسے بھی گزشتہ چند برسوں کے دوران بعض سابق چیف جسٹس صاحبان اپنے فیصلوں اور رویوں سے بہت زیادہ متنازعہ رہے مگر ان کے ساتھ کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے غیر مہذب رویہ اختیار نہیں کیا گیا۔

جبکہ پی ٹی آئی ہی وہ مخصوص جماعت ہے جس کی لیڈر شپ اور کارکنان نے سرعام غلاظت بکنے اور پگڑیاں اچھالنے کی روایت ڈالی ہے جنہوں نے خواتین تک کو نہیں بخشا۔

اور اس تمام تر غلاظت والی سیاست کا آغاز بانی پی ٹی آئی نے کیا جب 2014ء سے احتجاجی دھرنے پی ٹی آئی کی جانب سے شروع کئے گئے تو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت بانی پی ٹی آئی کو حاصل تھی۔

بانی پی ٹی آئی کے تقاریر کو پرائم ٹائم نیوز بلیٹن کے دوران لائیو کوریج دی جاتی تھی یقینا اس میں مقتدر قوتوں سے میڈیا ہاؤسز مالکان کو باقاعدہ احکامات ملتے تھے۔

انہی تقاریر کے دوران نازیبا الفاظ اپنے مخالفین کے خلاف بانی پی ٹی آئی اگلتے رہتے تھے جنہیں بغیر کسی سنسر کے نشر کیا جاتا تھا۔

بہرحال پی ٹی آئی نے سیاست کو بہت زیادہ پراگندہ کیا اور یہ عمل تاہنوز جاری ہے۔

ملک کے اندر اور باہر پی ٹی آئی والے اپنے مخالفین کے خلاف غیر اخلاقی، غیر سیاسی ،غیر مہذبانہ حرکات کی آخری حد تک جاتے ہیں۔

افسوس کہ یہی لیڈر شپ اور اس کے کارکنان ریاست مدینہ کی باتیں کرتے ہیں لیکن اپنے ان حرکات پر ذرا بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔

بہرحال برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کی مذمت کی ہے اور کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جو ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے، ملوث افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان حملے میں ملوث افراد کے خلاف جو کارروائی کرنے کا کہے گی وہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے آئی شخصیات کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات قابل مذمت ہیں، ہر موقع پر گڑبڑ کرنے والے یہ ایک درجن افراد پاکستانی عوام کے نمائندے نہیں۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ میں 9 مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

حملے کے دوران پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا جبکہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لندن میں سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان ہائی کمیشن کے حکام کو فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ قابل مذمت ہے۔

محسن نقوی نے نادرا کو حملہ آوروں کی شناخت کیلئے فوری اقدامات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فوٹیجز کے ذریعے حملہ آوروں کی نشاندہی کی جائے۔

حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ان کے خلاف پاکستان میں ایف آئی آر درج کرکے مزید کارروائی کی جائے گی اور ان کے شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے۔

جنہوں نے حملہ کیا ان کی شہریت فوری منسوخ کرنے کی کارروائی ہو گی، شہریت منسوخی کا کیس منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا، کسی کو بھی ایسے حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو مڈل ٹیمپل کا بینچر بنانے کی تقریب کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

ملیکہ بخاری، ذلفی بخاری، اظہر مشوانی وغیرہ نے مظاہرین سے خطاب کیا تھا۔

تقریب سے باہر نکلتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا اور مکے برساتے رہے۔

یہ تمام تر عمل ناقابل معافی ہے، اختلاف رائے کی ایک حد ہوتی ہے۔

حکومت پاکستان کو ان تمام افراد کے خلاف انتہائی سخت اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرنا چاہئے تاکہ آئندہ اس سے بھی زیادہ غیر اخلاقی و غلاظت والی حرکت کوئی نہ کرسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *