|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

کوئٹہ:فیڈرل انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صادق ، اور پنجاب کے سابقہ انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے رائٹ ٹو انفارمیشن پہ عمل کرنا ہی واحد حل ہے رائٹ ٹو انفارمیشن کے اگاہی اور اس قانون کی عمل درامد کے لیے ایڈ بلوچستان کی کاوشوں کو سرہاتے ہیں۔ ان خیالات کا کا اظہار سینئر کمیشنرز نے ایڈ بلوچستان کے دفتر کے دورے کے دوران کیا۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشنرز نے کہا کہ وفاق کے ساتھ باقی صوبوں میں خودمختیار رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کئی سالوں سے عوام کو سہولیات فراہم کررہی ہیں۔ بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن بنانے میں بہت لیٹ ہے، جس سے عوام کو ان کے اہینی حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد اب صوبائی حکومتیں خود مختار ہیں اور وہ اپنے قوانین بنا سکتی ہیں۔ مگر رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون 2021 میں بنا جس سے عوام کو ان کی بنیادی عکس محروم رکھا گیا۔ اب ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومت بلوچستان نے رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون تو پاس کیا مگر اس کا عمل درامد میرٹ کے مطابق کر کے عوام کا ائینی حق انہیں دے دیں گے۔پنجاب اور وفاق کے رائٹ ٹو انفارمیشن کمشنرز کے دورے کے دوران ایڈ بلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل جہانگیر نے انہیں اپنے ادارے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا۔ ایڈ بلوچستان پچھلے 10 سالوں سے بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور اس میں پبلک اکانٹیبلٹی فورم کا کردار اہم ہے۔

ہمارا مقصد بلوچستان میں ایک خود مختیار اور شفاف رائٹ ٹو انفارمیشن کا قیام اور ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومت بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن کا کمیشن میرٹ کے مطابق بنا کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کرے گا۔کمشنرز کے وفت سے میر بہرام بلوچ سینیئر صحافی نے خطاب کرتے ہوئے کہا، پنجاب اور وفاق میں اپ لوگوں کی کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور عوام کو ان کا ائینی حق دلوانے میں اپ لوگ کامیاب رہے ہو۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ اپ لوگ ہمارے بلوچستان کے رائٹ ٹو انفارمیشن کے کمیشن کو فعال کرنے اور بنانے میں اپنا کردار نبھائیں گے۔ میر بہرام بلوچ نے اپنے والد وجہ حکیم بلوچ کی کتاب “دل کی سدا” کا تحفہ دیا۔اخر میں پبلک اکانٹبلٹی فورم کے ممبرز شیزان ولیم، امتیاز احمد، محمد شعیب، ندیم محمد حسنی، رانا احسن، اجالا سجدیو، عنایت سر پرہ فضا کنول اور جمیلہ نے پنجاب اور وفاق کے رائٹ ٹو انفارمیشن کی کمشنرز کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بلوچستان ا کر رائٹ انفارمیشن بلوچستان کے حوالے سے ہماری جدوجہد میں اپنی اواز شامل کی۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *