گوادر:گوادر،کوسٹ گارڈ کی کارروائیوں کے خلاف مظاہروں نے تجارت اور مقامی زندگی مفلوج بنا دیا۔کوسٹل ہائی وے کے ساتھ کئی مقامات پر دھرنوں سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت ٹھپ ہوکر رہ گیا،کوسٹ گارڈ کی ذمہ داری ساحلی علاقوں کی حفاظت کرنا ہے، نہ کہ قصبوں اور شاہراہوں میں مداخلت کرنا، مظاہرین۔ تفصیلات کے مطابق کوسٹ گارڈ کی مبینہ ہٹ دھرمی کے خلاف سنتسر کے مکینوں نے کلدان کے مقام پر سڑک بلاک کردی۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ کوسٹ گارڈ اکثر بازاروں اور رہائشی علاقوں میں گاڑیوں کو روکتا ہے جس سے مقامی لوگوں اور کاروباری افراد کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مظاہرین نے اس بات پر زور دیا کہ کوسٹ گارڈ کی ذمہ داری ساحلی علاقوں کی حفاظت کرنا ہے، نہ کہ قصبوں اور شاہراہوں میں مداخلت کرنا۔ “ہمیں سمندر میں یا ساحلی پٹی کے ساتھ ان کی کارروائیوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
تاہم، انہیں مقامی لوگوں کو ہراساں کرنا اور رہائشی علاقوں میں گاڑیاں ضبط کرنا بند کرنا چاہیے، مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات کو چٹی پر پورا نہ کیا گیا تو وہ اپنے مظاہرے کو سربندر تک پھیلا دیں گے اور احتجاج کو مزید وسعت دیں گے۔ اس صورتحال نے روزمرہ کی زندگی میں نمایاں رکاوٹ پیدا کردی ہے۔ جیوانی جانے والی سڑک کو بلاک کر دیا گیا ہے اور کوسٹل ہائی وے کے ساتھ کئی مقامات پر دھرنوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو ٹھپ کر کے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ چار دنوں سے اربوں روپے مالیت کی سرحدی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس کی مد میں کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔
مزید برآں، ہزاروں زائرین پھنسے ہوئے ہیں، اور راہداری کے اجازت نامے والے سینکڑوں مقامی باشندوں کی سرحد پار نقل و حرکت معطل ہو گئی ہے۔ تقریباً 100 گھنٹے کی خلل کے باوجود، حکومت اور متعلقہ حکام ہٹ دھرمی کی صورت پیش آتے نظر آرہے ہیں جس سے مقامی لوگوں کو مزید مایوسی ہوتی ہے۔
Leave a Reply