بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی حب زون کی جانب سے لسبیلہ پریس کلب کے سامنے لگائی دو روزہ کتب میلہ پر پولیس نے دھاوا بول کر وہاں موجود دوستوں کو ہراساں کرکے ان کی پروفائلنگ کی اور کتب میلہ کو زبردستی ختم کروایا دیا۔ ایک طرف معاشرے کے بچے کتب خریدنے دوردراز سے آئے ہوئے تھے اور کتابیں خریدرہے تھے جبکہ دوسری جانب پولیس کتابوں کو زبردستی غنڈہ گردی سے ہٹوانا انتہائی افسوسناک و شرمناک ہے۔
آج بُک اسٹال کا دوسرے دن پر پولیس کی بھاری نفری پریس کلب پر پہنچ کر کتب میلہ کو ختم کرنے پر مجبور کیا اور ان کو یہ کہہ کر زبردستی اسٹال ختم کراویا گیا کہ پریس کلب کے یہاں کتب میلہ لگانے کی اجازت نہیں۔ جب پولیس آفیسر کو پوچھا گیا کہ کوئی لٹر یا نوٹفیکشین دکھا دیں جہاں یہ لکھا ہو، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ خود لیٹر ہیں۔
یہی کتابیں پاکستان کے ہر شہر وا بک اسٹور پر آسانی دستیاب ہیں مگر بلوچستان میں کتب میلہ لگا کر علم پھیلانے پر قدغن ہے۔ یہ نہ صرف علم دشمنی ہے بلکہ یہ بلوچ علم دشمنی
ہے، یہ ملک و سرکار نہیں چاہتی کہ بلوچ پڑھیں اور بلوچ معاشرے میں علم کی فضا قائم ہو۔
پولیس کی جانب سے زبردستی کتب میلہ کو ختم کروانے اور ایسے غنڈہ گرد و علم دشمن رویوں کی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہیں، اور زمہ داران کو واضح کہنا چاہتے ہیں ہم بلوچستان میں علم کی روشنی پھیلانے کی جدو جدہ میں ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مرکزی ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
Leave a Reply