|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کوئٹہ : بی ایس او بولان میڈیکل کالج یونٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹلز اور تعلیمی سرگرمیوں کی بندش بلوچستان کے طلباء کے خلاف ایک کھلی سازش اور تعلیم دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور واضح کرنا چاہتی ہے کہ اس فیصلے سے بلوچستان کے نوجوانوں کا تعلیمی مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔ یہ بندش بلوچستان کے طلباء کو ان کے جائز تعلیمی حقوق سے محروم کرنے کی ایک کوشش ہے، جو کسی بھی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔کالج کی انتظامیہ نے بی ایم سی کے بوائز ہاسٹلز کو معمولی مسائل کی بنیاد پر بند کر دیا ہے جبکہ گرلز ہاسٹلز کی مرمت کے بہانے بند کیے جا رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ، طالبات کو ذہنی اذیت کا شکار کر کے، انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور کالج انتظامیہ کی جانب سے ان پر ذہنی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ یہ اقدام بلوچ تعلیم دشمنی کا تسلسل ہے۔حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے تین ماہ تک ہاسٹلز کو مرمت کے بہانے بند رکھنا اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ وہ طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کرنے میں بدنیتی سے ملوث ہیں۔ ہزاروں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے، جبکہ چند کلاسز کے امتحانی شیڈول کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ معمولی مسائل کو بہانہ بنا کر بلوچستان کے صحت کے مرکزی ادارے کو معطل کر دینا حکومت اور انتظامیہ کی طلباء دشمن پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ میڈیکل کی تعلیم اپنی نوعیت میں نہایت سخت اور محنت طلب ہوتی ہے۔

اس کے طلباء کو ہاسٹلز اور لائبریری کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو بھرپور طریقے سے جاری رکھ سکیں۔ ہر سال، امتحانات سے تین سے چار ماہ قبل، طلباء ہاسٹلز میں رہ کر نہایت محنت سے امتحانات کی تیاری کرتے ہیں۔ لیکن غریب طلباء و طالبات کو ہاسٹلز کی بندش کے ذریعے تعلیم سے محروم کرنا، اور اس کا بہانہ ہاسٹلز کی مرمت بتانا، ایک کھلے تعلیمی حملے کے مترادف ہے۔حکومت کی منافقانہ پالیسیوں نے بلوچستان کے طلباء کو مایوس کر دیا ہے۔ ایک طرف حکومت صحت کے شعبے میں ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے، دوسری طرف بلوچستان کے سب سے بڑے اور اہم میڈیکل کالج کی تعلیمی سرگرمیوں اور ہاسٹلز کو بند کر کے بیٹھ جاتی ہے۔

یہ عمل حکومت کے دعووں کی نفی اور طلباء کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوراً بی ایم سی کے ہاسٹلز کی بندش ختم کی جائے اور تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جائیں۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو نظر انداز کیا تو بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن دیگر طلباء تنظیموں اور صحت سے متعلق تنظیموں کے ساتھ مل کر سخت احتجاج کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *