کوئٹہ کے مغوی طالبعلم مصور کاکڑ کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان کے مختلف شہروں میں پہیہ جام ہڑتال جاری ہے، کوئٹہ، لورالائی اور کوہلو میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں۔
گزشتہ روز 11 سالہ مغوی طالبعلم مصور کاکڑ کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی تھی، سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
محکمہ تعلیم بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہڑتال کے باعث کل اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔
اس تناظر مین آج بلوچستان کے مختلف شہروں میں ہڑتال جاری ہے، ہڑتال کے باعث کوئٹہ، لورالائی اور کوہلو میں تمام سرکاری اور نجی اسکول بند ہیں، مڈل کلاس اور سرکاری اسکولوں کے پرچے ملتوی کردیے گئے۔
واضح رہے کہ 15 نومبر کو 11 سالہ مصور کاکڑ کو نامعلوم افراد نے پٹیل باغ کے علاقے میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا، اہلخانہ نے کہا تھا کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 19 نومبر کو کوئٹہ میں 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی تھی کیونکہ حکام اس کا سراغ لگانے میں ناکام رہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کوئٹہ میں ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی اور تاجروں کی ایسوسی ایشن نے مغوی بچے کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ طور پر دی تھی جبکہ کئی سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کی تھی۔
اس کے علاوہ تاجر برادری نے بھی ہڑتال کی حمایت میں اپنے کاروبار بند رکھے تھے، اس دوران شہر میں تمام بڑے بازار، شاپنگ پلازے اور کاروباری مراکز بند رہے تھے۔
اس موقع پر داخلی اور خارجی راستوں پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور لوگوں سمیت گاڑیوں کی مسلسل چیکنگ کی گئی تھی۔
مغوی بچے کے والد حاجی راز محمد نے بلوچستان ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو اغوا ہوئے 5 دن گزر چکے ہیں لیکن اب تک اس کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
انہوں نے آرمی چیف سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے بیٹے کی بحفاظت واپسی کے لیے مداخلت کریں۔
انہوں نے عوام کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا اور اغوا کاروں سے رابطے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا، مزید کہا تھا کہ مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ دھرنا کمیٹی کرے گی۔
Leave a Reply