کوئٹہ :بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جبری گمشدگیوں میں بے شمار اضافہ ہو چکا ہے پہلے بلوچستان کے طلباء اپنے گھر میں محفوظ نہیں تھے لیکن اب یہ سلسلہ بلوچستان سے باہر تمام زیر تعلیم طلباء جو کراچی ، لاہور ، اسلام آباد کے یونیورسٹیوں میں ڈگری حاصل کر رہے سب کی پروفائلنگ اور پھر ان کو جبراً گمشدہ کیا جا رہا ہے تاکہ بلوچ طلباء تعلیم کو چھوڑ کر لاشعور رہے۔
ریاستی اداروں کا گزشتہ شب کراچی میں معراج بلوچ ، گمشاد بلوچ ، دودا الء، مزمل بلوچ اور اسماعیل ابراہیم کی جبری گمشدگی ریاستی بلوچ کش ایجنڈا کا تسلسل ہے جو اب تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے اپنے بنائے گئے قانون اور آئین کو نہیں مانتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے اگر کسی بھی شخص پر کوئی الزام ہے انہیں اپنے بنائے عدالتوں میں پیش کریں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں سے گزارش ہے کہ بلوچ طلباء کو بلوچستان سے باہر زیر تعلیم ہیں ان کی پروفائلنگ اور جبری گمشدگی کے لیے آواز بلند کریں۔ترجمان نے آخر میں کہا کہ گزشتہ شب کراچی میں پانچ بلوچ طلباء کو جبراً گمشدہ کیا گیا ہے ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پانچ طلباء کو باحفاظت بازیاب کیا جائے بصورت دیگر ان کی لواحقین کے ساتھ مل کر شدید احتجاج کا راستہ اپنائے گے ۔