ڈیرہ اللہ یار:حْروں کے روحانی پیشوا اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی المعروف پیر پگارا نے کہا ہے کہ بلوچستان کی حالت زار دیکھ کر شدید افسردہ ہوں، یہاں خواتین اور بچے مفلسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں
، کروڑوں اربوں روپے لگا کر وزارت اعلیٰ کا منصب لینے والوں نے غریب عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا، لوگوں کے پاس پینے اور نہانے کے لیے پانی تک میسر نہیں، پیر پگارا جمعہ کے روز ایک مختصر دورے پر جعفرآباد کے علاقے روجھان جمالی میں سابق وزیراعظم مرحوم ظفراللہ خان جمالی کی رہائشگاہ پہنچے جہاں انکے صاحبزادوں سابق صوبائی وزیر میر عمر خان جمالی اور میر جاوید خان جمالی نے پیر پگارا کا والہانہ استقبال کیا
اور انکے اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا، روجھان جمالی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیر پگارا نے کہا کہ میری قیادت میں کوئی سیاسی الائنس نہیں بن رہا،
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس موجود ہے جی ڈی اے کے فیصلے بھی تمام اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہوتے ہیں، پیر پگارا نے کہا کہ جب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوسکتا ہے تو جمعیت اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہونا بھی کوئی انہونی نہیں ہوسکتی، مملکت خداداد میں کچھ بھی ممکن ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیاسی مستقبل بارے کہنا قبل از وقت ہوگا، پاکستان میں ہمیں اپنے مستقبل بارے بھی کچھ نہیں معلوم، یہاں مستقبل کے فیصلے اللہ تعالیٰ اور کچھ اور قوتیں کرتے ہیں،
سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی کے میرے دادا اور والد سے قریبی تعلقات رہے انہیں تعلقات کے توسط سے یہاں انکے گھر آیا ہوں، پیر پگارا نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں مجھ پر کوئی ذمہ داری عائد کی گئی تو قبول کرونگا فی الحال کسی کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، موجودہ حکومت کے ہاتھ اور پیر بندھے ہوئے ہیں
ایسی صورتحال میں حکومت چلتی ہوئی نظر نہیں آ رہی، پاکستان کی فوج ہماری اپنی ہے ہمیں اپنی فوج کی عزت کرنی ہوگی، سیلاب ہوں یا زلزلے یا کوئی اور قدرتی آفات میں فوج ہمیشہ صف اول میں مدد کو پہنچتی ہے، ہمیں اپنی فوج کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔دریں اثناء حروں کے روحانی پیشوا پیر صبغت اللہ المروف پیر پگارہ کا بلوچستان کے دورہ کے موقع پر کوٹ نور پور جمالی آمد اس موقع پر سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد خان جمالی کی جانب سے دی جائے والی پارٹی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہے
جبکہ بلوچستان کے حالات کو دیکھ کر مجھے سخت افسوس ہوا ہے ملک کی فوج سے محبت کرتا ہوں اس وقت ملک میں سیاستدان کم اور ٹھیکیدار زیادہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ہیں ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے سینئر سیاستدانوں کو اسمبلی میں لانا چاہیے سندھ اور بلوچستان کے ساتھ پانی کے معاملے پر وفاق کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے ملکی کی معیشت کا دارو مدار زراعت کے اوپر ہے
کاشت کاروں کا معاشی قتل کسی صورت ہونے نہیں دیں گے ایک سوال کے جواب میں پیر صاحب نے کہا کہ حالیہ مذاکرات ایک ڈرامہ ہے اس سے کچھ نہیں نکلنے والا ہے مزید کہا کہ بلوچستان کو اس کے حصے کا پانی فراہم کیا جائے تاکہ اس گرین بیلٹ کی زمینوں کو بنجر ہونے سے بچایا جاسکے
Leave a Reply