ضلع کرم کی صورتحال پرخیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور، وزیرداخلہ محسن نقوی سمیت کورکمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری کے پی، آئی جی اور متعلقہ کابینہ اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس میں کرم میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، کرم کی صورتحال پر شرکا ء کو بریفنگ دی گئی اور گرینڈ جرگے کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو قیام امن کے لیے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کرم میں قیام امن اولین ترجیح ہے، صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے میں سپورٹ کریں گے۔
اس موقع پر ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ ضلع کرم میں تمام بنکرز کو ختم کیا جائے گا جب کہ علاقے میں لوگوں سے اسلحہ واپس لینے کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے تاکہ مستقبل میں ناخوشگوار واقعات سے بچا جاسکے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں اَمن و امان کی صورتحال کے باعث پاراچنار ٹل کی اہم شاہراہ گزشتہ 70 سے زائد دن گزرنے کے بعد بھی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے جس کے باعث وہاں کے شہری شدید پریشان ہیں۔
علاقے میں اشیائے ضرورت کا فقدان ہے،اشیائے خورد و نوش،ادویات اور ایندھن سمیت مختلف چیزوں کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پارا چنار ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے انکشاف کیاہے کہ کرم میں علاج کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے دو ماہ میں 29 بچے انتقال کر چکے ہیں، کئی افراد شدید علیل ہیں، قریب المرگ ہیں جنہیں دوسرے اضلاع منتقل کرنے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جا رہے، لیکن خیبرپختونخوا (کے پی کے) حکومت اِس بات سے انکاری ہے کہ یہ بیان دباؤ میں دیا گیا،اِس میں کوئی صداقت نہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کے مطابق ضلع میں انسدادِ پولیو مہم بھی راستے کھلنے اور پائیدار اَمن قائم ہونے تک ملتوی رہے گی۔
ڈپٹی کمشنر جاویداللہ کا کہنا تھا کہ کرم میں اَمن ومان کی صورتحال سے متعلق قائم کئے جانے والا گرینڈ جرگہ گزشتہ بیٹھک میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا تھا اِس لیے جلد دوبارہ بیٹھے گا۔
ضلع کرم میں قبائل کے درمیان ہونے والے تصادم میں 150سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ضلع کو ملانے والے تمام راستے تاحال بند ہیں، معمولاتِ زندگی درہم برہم ہیں اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ضلع کرم میں 12 اکتوبر کو گاؤں کنج علیزئی میں ایک قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے،اْس کے بعد فائرنگ کے مختلف واقعات جاری رہے جس کی وجہ سے وہاں کی اہم شاہراہ بند رہی۔
قبائل کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا کہ 21 نومبر کو ایک اور قافلے پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں مزید 56 افراد ہلاک جبکہ 104 افراد زخمی ہو گئے جس کے باعث حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے جو مسلسل 11 دن جاری رہا،اِن جھڑپوں میں دونوں اطراف کا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق گزشتہ دو ماہ میں فائرنگ کے مختلف واقعات اور قبائلی لڑائی میں 161 افراد جاں بحق جبکہ 220 افراد سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں،اِن واقعات کی وجہ سے ضلع کو ملک سے ملانے والی واحد شاہراہ کے علاوہ دیگر تمام راستے تاحال بند ہیں۔
بارڈر حکام کے مطابق پاک افغان خرلاچی بارڈر کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی گزشتہ دو ماہ سے ہر قسم کی تجارت کے لیے بند ہے۔
کے پی کے حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایات پر ضلع کرم میں ایمرجنسی ادویات کی قلت ختم کرنے کے لیے ادویات کی تیسری کھیپ بذریعہ ہیلی کاپٹر پہنچائی گئی ہے، صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ 24 لاکھ روپے مالیت کی مزید ادویات میں ایمرجنسی کے علاوہ مختلف طرح کی ویکسین شامل ہے جو دو ماہ کے لیے کافی ہوں گی۔
مشیر صحت اور سیکرٹری صحت خود ادویات کی سپلائی کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی پارا چنار کے عوام کے لیے امدادی سامان کے علاوہ وہاں کے عوام کی ضرورت کے مطابق موبائل ہیلتھ یونٹ بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے۔
بہرحال اس وقت ضلع کرممیں قیام امن اور فریقین کے درمیان سیز فائر کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کی زیاں کو روکا جاسکے، سب سے بڑی ذمہ داری پی ٹی آئی کی بنتی ہے جہاں اس کی حکومت ہے ،اپنے احتجاجی سیاست کو ایک طرف رکھتے ہوئے ضلع کرم میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
خیبر پختونخوا ضلع کرم میں کشیدہ صورتحال،ایپکس کمیٹی میں اہم فیصلے، گرینڈ جرگہ ڈیڈلاک کا شکار!
وقتِ اشاعت : 7 hours پہلے
Leave a Reply