کوئٹہ:پچھلے مہینے بولان میڈیکل کالج میں ایک معمولی مسئلے کو جواز بنا کر پولیس نے کالج پر دھاوا بول کر ہاسٹلوں کو بند کر کے ان کو قبضہ کیا تھا جو کہ تعلیمی اداروں کو حکومتی ملٹرائزیشن کی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ ہاسٹلوں پر قبضے اور ادارے کی ملٹرائزیشن کے خلاف بلوچستان طلباء تنظیموں نے احتجاجی تحریک کا آغاز کی تھی
جس کے تحت طلباء نے بولان میڈیکل کالج میں دھرنا دیا جہاں مختلف اوقعات پر مختلف مراحل میں انتظامیہ سے مزاکراتوں کا سلسلہ جاری رہا ، جبکہ ہمارے دھرنے کو چھبیس روز گزرنے کے بعد تمام مطالبات کی منظوری کے بعد دھرنے کو موخر کردیا گیا ہے۔ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو ایک منصوبے کے تحت ملیٹرائز کر کے ان پر بندوق برداروں کی قبضہ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں طلباء کو ڈرا و دھمکا کر ان کو اپنے کنٹرول میں کیا جائے جو نہ صرف تعلیمی نظام پر ایک داغ ہے بلکہ نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو دباکر ان کو خوف کے سائے تلے کرنے کی ایک سازش ہے۔
ہم بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں صحت مند ماحول پیدا کرنے کی جدوجہد میں ہیں جبکہ حکومت ان ماحول کو تباہ کرنے میں کمربستہ ہے، یہ صرف اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں تخلیقی صلاحیتوں سے بھرا نوجوان نکلنے کے بجائے وہاں مفلوج نوجوان پیدا ہو جو تخلیق و تنقید ، غور و فکر سے عاری ہے۔
ہم ایسے تمام تعلیم دشمن پالیسیوں کو رد کرتے ہیں اور بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں علمی ماحول کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ہمارے مطالبات میں ہاسٹلوں کی بحالی، طلباء کے سامان جو کہ چوری ہوئے تھے ان کی واپسی اور تمام واقعے کے زمہ داروں کے خلاف کاروائی شامل تھا۔ ان مطالبات پر کالج انتظامیہ سے کامیاب مزاکرات کے بعد دھرنے کو موخر کردیا گیا ہے ، اگر وقت پورا ہونے تک ان مطالبات پر عمل نہیں کیا گیا تو ہم دوبارہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں
جبکہ تعلیمی اداروں کی ملٹرائزیشن اور دیگر انتظامی مسائل کے خلاف طلباء تنظیموں کا تحریک جاری رہے گا۔ بولان میڈیکل کالج انتظامیہ اگر دیے گئے مقررہ وقت تک مطالبات کی منظوری کو یقینی نہیں بنائے گی تو ہم اس تحریک کو مختلف طریقے سے وسعت دیں گے اور سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ہم تمام تنظیموں و شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس احتجاجی تحریک میں ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے ساتھ کھڑے رہے جن میں ڈاکٹر فارم و دیگر شامل ہیں۔