کوئٹہ: کوئٹہ سے اغواء ہونے والے مصور کاکڑ کے اہلخانہ ، سیاسی جماعتوں اور انجمن تاجران بلو چستان کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ 15 نومبر کو کوئٹہ سے اغواء ہو نے والے مصور خان کی عدم بازیابی کو انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی سمجھتے ہیں،وزیراعلی بلو چستان نے مصور کاکڑ کی بازیابی کیلئے جی آئی ٹی بنانے کا اعلان کیا تھا
تاہم ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود مصور کاکڑ بازیاب نہ ہوئے اور نہ ہی ہمیں کوئی جواب ملاہے،دھرنا ایکشن کمیٹی نے مصور خان کی بازیابی کیلئے گرینڈ جرگہ طلب کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ بات عوامی نیشنل پارٹی کے عبد الر شید ناصر، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے گل خلجی، جمعیت علماء اسلام کے حاجی بشیر احمد کاکڑ، بلو چستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری،انجمن تاجران بلو چستان کے عبد الرحیم کاکڑ اور ملک نور علی کاکڑ سمیت دیگر نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ 15 نومبر کو کوئٹہ کے ملتانی محلہ سے اغواء ہونے والے 9 سالہ مصور خان کوتاحال بازیاب نہیں کیا جا سکا بلوچستان میں لاقانونیت، اغواء کاری اور بد امنی کا دور دورہ ہے عوام کا تحفظ ریاستی اداروں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے ،
حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے صوبے میں لا قانونیت بڑھ رہی ہے اور عوام عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں سیکورٹی کے نام پر سالانہ 90 ارب روپے چرخ ہورہے ہیں اور دوسری جانب کوئٹہ شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لگائے گئے 800 کیمروں میں سے 600 کیمرے خراب ہیں مغوی مصور خان کی بازیابی کے لئے آل پارٹیز نے 14 روز احتجاج ریکارڈ کرایا حکومت کی جانب سے 10 دسمبر تک مغوی کی بازیابی کی یقین دھانی کروائی تھی،
سپریم کورٹ نے بھی مصور خان کی عدم بازیابی کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں سے وضا حت طلب کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ قبضہ مافیا کے رحم وکرم پر ہے حکومتی ہٹ درمی کی وجہ سے ایک بار پھر احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں دھرنا ایکشن کمیٹی نے مصور خان کی بازیابی کیلئے گرینڈ جرگہ طلب کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
Leave a Reply