|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولان عبدالواسع، جنرل سیکرٹری مولانا آغا محمود شاہ و دیگر ارکین مجلس عاملہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ حلقہ پی بی 45کے الیکشن کے شفاف انعقاد میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے ،

ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے ، سیاسی میدان سے ہمیں بیدخل کرنے کی مذموم کوششیں ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی واحد اکثیرتی جماعت ہونے کے باوجود ہمارے مینڈیٹ پر دن کے روشنی میں لاکھوں عوام کی موجودگی میں ڈاکہ مارا گیا ،ہمیں کیوں ہمیشہ قربانیوں کیلئے پیش کیا جاتا ہے ، ہمارے مینڈیٹ پر کیوں شب خون مارا جاتا ہے

کیا ہم نے اس صوبے کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں نہیں دی ہیں ؟ہماری خدمات واضح نہیں ہیں، کیا اس ملک اور صوبے کی خاطر ہم نے اپنے سیاست کو پس پشت ڈال کر ہمیشہ بردباری کا مظاہرہ نہیں کیا ہمارے مقابلے میں جس جس کو منتخب کیا گیا وہ عوام کا سامنا کر سکتے ہیں؟ کیا وہ اپنی کارکردگی دیکھا سکتے ہیں یہ سوالات صرف جمعیت علماء اسلام کے نہیں ہیں بلکہہر اس شخص کے سوالات ہے جسکے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں بیٹھے غیر منتخب نمائندے کسی صورت عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں

کیونکہ انہیں یقین ہے کہ وہ انکی بل بوتے پر منتخب نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں میں اپنے حلقوں کی جنگ لڑی ہے اور دوبارہ ریپول کا حکم ملا ہے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں سے ہمارے حق ہم سے چھیننے کی تائید ہوئی ہے ، دوبارہ الیکشن میں ہمیں میدان میں اترنے پر مجبور نہ کریں، شدید رد عمل دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وبے کی زمینیں مختلف ناموں سے الاٹ کی جارہی ہے جویہاں کے مقامی لوگوں کو اپنے زمینیوں سے محروم کرنے کی سازش سمجھتے ہیں ، صوبے کی ساحلی پٹی کو بھی منصونے کی تحت الاٹ کیا جارہا ہے کیا ہم عوام کو بائی پاس کرکے ان گھناؤنے اقدامات پر بھی خاموش بیٹھ جائیں کسی صورت ممکن نہیں ہے ہم عوام کی مدعاء لیکر ضرور سخت احتجاج کریں گے اس طرح کی الاٹمنٹس کرکے عوام کو آج اپنے گھروں سے محروم کیا جارہا ہے کل کو ہوسکتا ہے انہیں دفن کیلئے قبر کی جگہ نہ ملے ان حرکات کے بجائے ہمیں دوٹوک الفاظ میں کہا جائے کہ آپ لو گ یہاں سے چلیں جائیں صوبے کی تاریخ کے بدترین اقدامات کئے جارہے ہیں

صوبائی حکومت کی بارہا دفعہ 144 کا نفاذ انکی بدترین گورننس کا ثبوت ہے، صوبے اور بالخصوص کوئٹہ میں عوام کی جگہ جگہ حکومت کی ہٹ دھرمی کے خلاف ہڑتالیں اور احتجاج جاری ہے حکومت بجائے انکے مسائل حل کرتی الٹا ان پر کریک ڈاون کیا جاتاہے جو فسطایت کی انتہاء ہے کاسی قبائل نے کوئٹہ کے اکثر سرکاری عمارتوں کیلئے زمینیں دی ہیں کیا معاملات افہام و تفہیم سے حل نہیں ہوسکتے ہیںشہریوں کو احتجاج کی حق سے محروم کرنا کبھی نہیں ہوا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *