بلوچستان کسان مزدور اتحاد نے زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن منصوبے کے نام پر بلوچستان بھر میں بجلی فراہمی کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین استحصال اور معاشی قتل عام قرار دیا ہے جس کی تمام تر ذمہداری استعماری بلوچستان حکومت ،عوام دشمن کیسکو کمپنی اور زمیندار ایکشن کمیٹی کی نااہل قیادت کو قرار دیتی ہے ـ بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر منصوبہ در حقیقت بلوچستان میں زراعت کا مکمل خاتمہ اور عوام کے معاشی قتل عام کا ایسا منصوبہ تھا جس کی بینوفشری کاروباری حکومت ،سرمایہ دار کیسکو کمپنی اور زمیندار ایکشن کمیٹی کی کرپٹ قیادت ہے جس کے تانے بانے سولر ڈیلروں کیساتھ بڑے پیمانے پر گھٹ جوڑ ،پرسنٹیج اور من پسند افراد میں سولر ٹیوب ویلوں کے پیسےبانٹنے سے جڑتا ہے ـ
بیان میں کہا گیا کہ ایک ریاست عوام کو زراعت سمیت کاروبار کی سہولیات اور زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرنیکا زمہدار و پابند ہوتا ہے جیسا کہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر کاروباری طبقوں بلخصوص زراعت کے شعبے کو مراعات دی جا رہی ہیں جبکہ اسکے برعکس بلوچستان میں اپنی مدد آپ کے تحت زراعت کے شعبے کو آگے لے جانیوالے کسانوں کیساتھ دشمنوں جیسا سلوک و رویہ اپنایا جارہا ہے جہان بجلی فراہمی بند کرکے کسانوں کا زرعی و معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے ـ
سولر منصوبہ روز اول سے متنازعہ اور چند لوگوں کے مفادات سے وابستہ استحصالی منصوبہ تھا جس میں رجسٹرڈ وغیر رجسٹرڈ کی تفریق کرکے بلوچستان کے چالیس ہزار ٹیوب ویلوں کو منصوبے سے باہر رکھ کر اسے سادہ اور معصوم کسانوں پر مسلط کرکے بڑے پیمانے پر بلوچستان میں لوگوں کو بےروزگاری اور نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے ۔بیان میں کیسکو اور زمیندار ایکشن کمیٹی سے سوال کیا گیا ہے کہ بتایا جائے منصوبے سے متعلق کوئی بھی اقدام نہ ہونے کے باوجود بجلی کی گزشتہ کئی مہینوں سے بندش کے پیچھے کیا راز چھپے ہیں اور زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے بجلی فراہمی کے مطالبے کی بجائے چند ٹیوب ویلوں کے لئے سولر رقم کی فراہمی کا مطالبہ کس فہم اور منطق کے تحت ہے ۔
کسان مزدور اتحاد سولر منصوبے کو مکمل مسترد کرتے ہوئے اسے چند لوگوں کا مفاداتی منصوبہ قرار دیکر بجلی کی دس گھنٹے فراہمی کا مطالبہ دوہراتی ہے اور کسانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے حق اور زراعت کے دفاع کے لئے اس موقف اور مطالبے پر ڈٹ کر جدوجہد کریں ـ
Leave a Reply