|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کوئٹہ: گوادر میں بلوچستان کتاب کاروان کے نام پر لگائی گئی کتب اسٹال پر پولیس نے دھاوا بول کر متعدد طلباء کو کتابوں سمیت جبری گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔
اگر کتابیں پڑھنا اور پڑھانا غیر قانونی ہے ملک کے تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں کو تالا لگا کر بند کیا جائے اور پارلیمنٹ میں بِل پاس کیا جائے کہ آج کے بعد اس ملک میں کتابوں پر پابندی ہے تو سارا مسئلہ ہی ختم ہوجائے گا۔
بلوچستان کی ترقی کا محور سمجھنے والا گوادر شہر میں کتابوں پر قدغن اور علم پر پابندی عائد ہے جو انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے۔
اسی شہر میں منشیات اور دیگر سماجی جرائم سرعام ہوتے ہیں مگر معاشرے میں علم پھیلانے والے نوجوان گرفتار کرکے تھانوں میں بند کیے جاتے ہیں جو اس ملک و ہمارے نام نہاد حکمرانوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔
گوادر سمیت بلوچستان کے دیگر کچھ علاقوں میں بھی اسی طرح نوجوانوں کو ہراسگی کا سامنا رہا ہے۔
ایسے عمل بلوچ نوجوانوں کو علم سے دور مایوس کرنے کے ہتھکنڈے ہیں مگر علم حاصل کرنے اور پھیلانے کی جدوجہد میں ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہم زمہ داروں سے سختی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام طلباء کتابوں سمیت رہا کیے جائیں اور مسلسل بلوچ نوجوانوں کی اس طرح ہراسگی بند کی جائے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *