|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2025

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ دو دہاہیوں سے ذیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے۔

بلوچستان میں نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے جس سے ہزاروں خاندان جہاں بدترین ذہنی اذیت سے دوچار ہیں وہاں بلوچستان مکمل طورپر مفلوج ہوکررہ گیا ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کا فریاد سننے والا کوئی ادارہ نہیں تماشا کے طورپر کمیشن بنایا جاتا ہے لیکن کوئی عملی اقدام نہیں ہوتا ، عدالت عالیہ سے لیکر عدالت عظمی تک لواحقین گئے کوئی شنوائی نہیں ہوا ۔

اب ان کے پاس سڑکوں کے علاقہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے اور جہاں سے کوئی نوجوان لاپتہ کیا جاتا ہے ان کے لواحقین سڑکوں پر آکر دھرنا دیتے ہیں مگر حکومت کی بے حسی اور اداروں کی ہٹ دھرمی اپنی مثال آپ ہے گویا کہ انہیں نہ ان ہزاروں لواحقین سے کوئی سروکار ہے نہ سڑکوں پر کھڑے مسافروں سے، اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی انداز سے گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جائے اور نفرتوں کے مینار کھڑی کرنے کے بجائے ریاست کو چاہیے کہ ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔